میٹرک کے نتائج سے چند روز قبل کراچی اور سکھر کے کنٹرولر ہٹا دیے گئے

صفدر رضوی  بدھ 8 ستمبر 2021
لاڑکانہ سے بلائے گئے من پسند افسران کو ناظمین امتحانات کا چارج دینے سے نتائج کی تیاری پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے - فوٹو:فائل

لاڑکانہ سے بلائے گئے من پسند افسران کو ناظمین امتحانات کا چارج دینے سے نتائج کی تیاری پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے - فوٹو:فائل

 کراچی: سندھ کے صوبائی وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے کچھ ہی عرصے بعد صوبے کے سرکاری تعلیمی بورڈز میں غیر قانونی اور بے جا مداخلت شروع کردی ہے۔ میٹرک کے نتائج سے چند روز قبل کراچی اور سکھر کے ناظمین امتحانات کو ہٹاکر ان کی جگہ ایک دوسرے شہر سے من پسند افسران کو ناظمین امتحانات کا چارج دے دیا جس سے نتائج کی تیاری پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔

لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے دو جونیئر افسران کے ایک سے دوسرے شہر کے تعلیمی بورڈز میں تبادلے کرتے ہوئے انہیں ناظم امتحانات (کنٹرولر آف ایکزامینیشن) مقرر کردیا ہے، لاڑکانہ تعلیمی بورڈز کے گریڈ 18 کے ایک جونیئر افسر ظہیر الدین بھٹو کو میٹرک بورڈ کراچی میں ناظم امتحانات کا چارج دے دیا گیا ہے جبکہ لاڑکانہ تعلیمی بورڈ ہی کے ایک گریڈ 18 کے ہی ایک دوسرے جونیئرافسر سکندر علی میر جٹ کو سکھر تعلیمی بورڈ میں ناظم امتحانات کا چارج دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز منصور عباس کے دستخط سے جاری دونوں نوٹیفیکشنز میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مذکورہ تبادلے مجاز اتھارٹی وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی منظوری سے کیے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات کی اسامی گریڈ 19 کی ہے جن پر گریڈ 18 کے جونیئر افسران کو تعینات کیا گیا۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ سندھ کے تعلیمی بورڈز سندھ اسمبلی کے ایکٹ کے تحت خود مختار ادارے ہیں اور ان اداروں میں چیئرمین، سیکریٹری اور ناظم امتحانات کے عہدوں پر تقرریوں کا اختیار صرف کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس ہے جو ان عہدوں پر تقرریاں تلاش کمیٹی کی سفارش پر اشتہارات کے ذریعے کرتے ہیں۔

تاہم ایک سے دوسرے تعلیمی بورڈ میں انٹرنل ٹرانسفر کا اختیار ان کے پاس بھی نہیں ہے کیونکہ سندھ اسمبلی سے منظور کردہ ایکٹ کے تحت بورڈ قوانین  انٹرنل ٹرانسفر کہ اجازت نہیں دیتے تاہم وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بورڈ قوانین کے خلاف یہ تقرریاں و تبادلے کر ڈالے ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے گریڈ 18 کے جس سینئر افسر ظہیر الدین بھٹو کا میٹرک بورڈ کراچی میں تبادلہ کرتے ہوئے مستقل کنٹرولر کی تقرری تک ناظم امتحانات تعینات کیا گیا ہے۔ وہ نوٹیفیکیشن کا اجراء ہوتے ہی بدھ کو عہدے کا چارج لینے میٹرک بورڈ کراچی پہنچے تھے تاہم فوری طور پر چارج نہیں لے سکے۔

واضح رہے کہ کراچی میں میٹرک جنرل گروپ کے نتائج کے اجراء میں ایک ہفتہ جبکہ میٹرک سائنس کے نتائج کے اجراء میں 10 سے 12 روز باقی ہیں اور نتائج کے اجراء سے محض چند روز قبل ناظم امتحانات کی تبدیلی نے شکوک وشبہات پیدا کردیے ہیں۔

قابل تذکرہ بات یہ ہے کہ میٹرک بورڈ کراچی میں گریڈ 18 کے پہلے ہی کم از کم 7 افسران موجود ہیں اور ان کی موجودگی میں لاڑکانہ سے گریڈ 18 ہی کے ایک افسر کو ناظم امتحانات بناکر بھیجا گیا ہے جن میں سیکریٹری بورڈ محمد شائق، حور مظہر، عمران بٹ، نوید گجر، موہن لعل، خالد احسان اور عمیر حسن شامل ہیں تاہم ان افسرن کو نظر انداز کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔