سینیٹ کمیٹی نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کو مسترد کردیا

ویب ڈیسک / ثاقب ورک  جمعـء 10 ستمبر 2021
کمیٹی نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ بھی مسترد کر دی

کمیٹی نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ بھی مسترد کر دی

 اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کو مسترد کردیا۔

سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت سینیٹ پارلیمانی امور کمیٹی کا اجلاس ہوا ۔ بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام صاف، شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کرانا ہے، 2014 میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا حکم دیا، کوئی ادارہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے حق پر اعتراضات نہیں لگاسکتا، الیکشن کمیشن نے کیسے اعتراضات کا لفظ استعمال کیا، اسکو حذف کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے جواب میں اعتراضات کا لفظ حذف کرادیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت سائنس کا الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ڈیمو

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے کیسے ٹائم کیلکولیٹ کیا ہے کہ وقت کم ہے، فلپائن نے اس سے بھی کم وقت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کیا، مثال کے بغیر تحفظات کا اظہار کرنا کسی آئینی ادارے کے لیے غیر مناسب ہے ، الیکشن کمیشن بتائے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے کیسے رازداری نہیں رہے گی ، کمیشن قومی ذمہ داری ادا کرنے سے مت بھاگے، انکار کا مطلب تو پھر کچھ اور ہے، ای وی ایم پر کام کرنا الیکشن کمیشن کے آئی ٹی ونگ کا کام تھا، الیکشن کمیشن یہ کام نہیں کرسکا تو یہ اس کی اپنی ناکامی ہے، اس نے اتنے سال پائلٹ پروجیکٹ کیوں روکے رکھا، الیکشن کمیشن کے اعتراضات خود ان کے خلاف چارج شیٹ ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن کو بجٹ سے متعلق مکمل بھرپور یقین دہانی کراتی ہے ، بجٹ سے متعلق فیصلہ کرنا ایگزیکٹو کا کام ہے نہ کہ کسی ادارے کا ، ابھی کاسٹنگ کہاں سے آگئی۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ سمجھ نہیں آیا کہ 150 ارب کی بات کہاں سے آئی۔

الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہیں، آئین سے کمیشن کو نکال دینا چاہیے

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن پارلیمان کا مذاق بنارہا ہے، اس نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں، آئین سے الیکشن کمیشن کو نکال دینا چاہیے، آئینی ترمیم کرکے عام انتخابات کرانے کا اختیار حکومت وقت کو دینا چاہیے، الیکشن کمیشن ماضی کے انتخابات میں دھاندلی کراتا رہا ہے۔

الیکشن کمیشن حکام کا احتجاجا واک آؤٹ

اس پر الیکشن کمیشن حکام کمیٹی اجلاس سے احتجاجا واک آؤٹ کرگئے۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت یہ نا سمجھے کہ قائمہ کمیٹی کو اپنے طریقہ سے چلائے گی، اعظم سواتی صاحب آپ بزرگ ہیں لیکن آپکا رویہ درست نہیں ہے، اعظم سواتی بتائیں کہ الیکشن کمیشن نے کس سے پیسے پکڑے۔

حکومتی ممبران کا بھی واک آؤٹ

چئیرمین کمیٹی تاج حیدر نے حکومت کے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ کرانے کا اعلان کیا۔ اعظم سواتی نے کہا کہ ووٹنگ کرانی ہے تو حکومتی ممبر ثمینہ ممتاز کو آن لائن لیا جائے، جو طبیعت ناسازی کیوجہ سے لاجز میں ہیں۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ میں ایسا نہیں کرسکتا، ووٹ صرف اسکا ہوگا جو موجود ہوگا۔ اس پر حکومتی ممبران نے بھی قائمہ کمیٹی سے واک آؤٹ کردیا۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز پر یکطرفہ ووٹنگ کرائی اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق ترمیم مسترد کر دی۔

انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال اور سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ای ووٹنگ مسترد

قائمہ کمیٹی نے نہ صرف انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کو مسترد کردیا بلکہ سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے آئی ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق ترمیم بھی مسترد کر دی۔

کمیٹی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی ترمیم بھی مسترد کردی۔ تاج حیدر نے کہا کہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے نہیں ہوسکتے، اسے اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے آئین میں ترمیم کرنا ہوگی۔ کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کے سالانہ کنونشنز کرانے اور  ساٹھ روز کے اندر حلف نہ اٹھانے پر سیٹ خالی ہونے کی ترامیم بھی مسترد کردیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔