مدت خاتمے کے قریب؛ تعلیمی بورڈز میں نئے چیئرمینز کی تقرری نہ ہوسکی

صفدر رضوی  ہفتہ 11 ستمبر 2021
کنٹرولنگ اتھارٹی کی منتقلی سے تعلیمی بورڈز ابتری کی جانب مائل ۔ فوٹو : فائل

کنٹرولنگ اتھارٹی کی منتقلی سے تعلیمی بورڈز ابتری کی جانب مائل ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: تعلیمی بورڈز میں نئے چیئرمینز کی تقرری کے لیے دی گئی 3 ماہ کی مدت بتدریج ختم ہورہی ہے اور ابھی تک میرپور خاص تعلیمی بورڈ، حیدرآباد تعلیمی بورڈ اور سکھر تعلیمی بورڈ کے سربراہوں کی تقرری نہ ہوسکی۔

صوبے کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سندھ سے وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو منتقل کئے جانے کے بعد سے تعلیمی بورڈز میں انتظامی صور تحال بہتری کے بجائے ابتری کی جانب جانا شروع ہوگئی ہے اور سندھ کابینہ کی جانب سے تعلیمی بورڈز میں نئے چیئرمینز کی تقرری کے لیے دی گئی 3 ماہ کی مدت بتدریج ختم ہورہی ہے تاہم اس کے باوجود وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے سندھ کے تین تعلیمی بورڈز میں نئے چیئرمینز کی تقرری کے لیے بلایا گیا سلیکشن بورڈ ملتوی کرایا جاچکا ہے اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز منصور عباس نے متعلقہ وزارت کی جانب سے ہدایت ملنے کے بعد سے تلاش کمیٹی کو میرپور خاص تعلیمی بورڈ، حیدرآباد تعلیمی بورڈ اور سکھر تعلیمی بورڈ کے سربراہوں کے تقرر کے سلسلے میں امیدواروں کے انٹرویوز سے گزشتہ 20 روز سے روک رکھا ہے۔

سندھ کابینہ کے فیصلے کے مطابق محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو 19 اکتوبر تک حیدر آباد تعلیمی بورڈ میں نئے چیئرمین کا تقرر کرنا ہے جس میں سوا ماہ کا عرصہ باقی ہے اسی طرح سکھر اور لاڑکانہ تعلیمی بورڈز میں 25 نومبر تک نئے سربراہوں کا تقرر کیا جانا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے 11 اگست کو ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے صوبائی کابینہ کے 17 جولائی کے فیصلے کے تحت تینوں مزکورہ تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی مدت ملازمت میں 3 ماہ کی مشروط توسیع کی تھی یہ توسیع ان ہی تین ماہ کے عرصے میں نئے چیئرمینز کی تقرری سے مشروط تھی جس پر عمل درآمد رکا ہوا ہے۔

11 اگست کو جاری سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈاکٹر منصور عباس کے نوٹی فکیشن کے مطابق چیئرمین میرپورخاص برکات حیدری اور چیئرمین سکھر بورڈ مجتبی شاہ کا تین ماہ کا کنٹریکٹ 25 نومبر 2021 جبکہ چیئرمین حیدر آباد بورڈ ڈاکٹر محمد میمن کے کنٹریکٹ میں 19اکتوبر کو پورا ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ ان تینوں تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی گزشتہ مدت ملازمت ختم ہونے پر پہلے ہی اشتہار جاری ہوچکا تھا اور جاری اشتہار کے ضمن میں موصول ہونے والی درخواستوں کی نہ صرف اسکروٹنی مکمل ہوچکی ہے بلکہ 90 کے قریب امیدواروں کے انٹرویوز کے لیے بھی بلایا جا کا تھا یہ انٹرویو 24 اگست سے 28 اگست تک ہونے تھے تاہم 21 اگست کو اچانک ایک نوٹی فکیشن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کاحکم ثانی یہ انٹرویوز ملتوی کردیے گئے ہیں جس کے بعد سے تاحال یہ انٹرویوز نہ ہوسکے۔

تلاش کمیٹی کے ذرائع کہتے ہیں کہ کچھ مخصوص امیدواروں کی سفارش کی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ ہر صورت میں ان امیدواروں کو انٹرویوز کے بعد شارٹ لسٹ کیے جانے والے پینل میں شامل رکھا جائے جبکہ انٹرویوز کے لیے 90 امیدوار بہت زیادہ ہیں ان کی تعداد بھی کم کی جائے۔

ادھر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ اگر تلاش کمیٹی سفارشی نام شامل کرتی ہے تو میرٹ متاثر ہوسکتا ہے، علاوہ ازیں دوسری جانب تعلیمی بورڈز کے ایکٹ اور ماضی میں ایک عدالتی حکم نامے کے برخلاف لاڑکانہ بورڈ سے تبادلہ کیے گئے گریڈ 19 کے ڈپٹی کنٹرولر ظہیر الدین بھٹو نے میٹرک بورڈ کراچی میں گریڈ 19 کے ناظم امتحانات کا چارج سنبھال لیا ہے۔

یاد رہے کہ ایک عدالتی حکم نامے میں حیدر آباد بورڈ میں کسی دوسرے بورڈ سے تبادلہ کیے گئے افسر کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس سے افسران کی سینیارٹی متاثر ہوگی۔

لاڑکانہ بورڈ کے ذرائع کہتے ہیں کہ کراچی تبادلہ کیے گئے افسر ظہیر الدین بھٹو اپنی باقی ماندہ سروسز میٹرک بورڈ کراچی میں ضم کرانے کے خواہشمند ہیں اور فی الحال ان کا تبادلہ اسی ارادے کا پیش خیمہ ہے۔

واضح رہے کہ میٹرک بورڈ کراچی میں گریڈ 18 کے کم از کم 7 افسران کی موجودگی میں نئی کنٹرولنگ اتھارٹی نے ان کا تبادلہ کیا ہے یہ تبادلے میٹرک کے نتائج سے چند روز قبل کراچی اور سکھر بورڈ میں ناظم امتحانات کو ہٹا کر کیے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔