- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
دفاترکی آلودہ ہوا ملازمین کی دماغی صلاحیت متاثر کررہی ہے
ہارورڈ: دفاتر کی آلودہ اور غیرمعیاری فضا سے وہاں کام کرنے والے افراد کی دماغی صلاحیت پر برے اثرات مرتب ہورہےہیں اور ان کی دماغی اور ذہنی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔
ان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پی ایم 2.5 کی غیرمعمولی بڑھی ہوئی مقدار ذہانت اور دماغی ٹیسٹ میں ان کی درستگی کو متاثرکرتی ہے اور اس کا اثر دفاتر کی کارکردگی پر بھی ہوتا ہے۔ تحقیق کی روشنی میں کہا گیا ہے کہ دفاتر کی اندرونی ہوا کا معیار بہتر بنانا بہت ضروری ہے تاکہ تازہ ہوا کی آمدورفت جاری رہے۔
ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول برائے عوامی صحت نے پہلی مرتبہ دفاتر اور اداروں کی فضائی کیفیات کے درمیانی تعلقات دریافت کیا ہے۔ اس بڑے مطالعے میں کئی ممالک نے حصہ لیا ہے۔ دفاترمیں ہوا کی آمدورفت اور معلق ذرات کے درمیان تعلق سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ کارکنوں کی دماغی صلاحیت کو متاثر کررہے ہیں جس کی تصدیق کئی مروجہ ٹیسٹ سے بھی ہوئی ہے۔
اس سے قبل جو بھی تحقیق ہوئی ہے اس میں باہر کی فضائی آلودگی اور دماغی صلاحیت پر ان کے اثرات پر غور ہوا ہے لیکن بند کمروں میں ہوا پر کسی نے غور نہیں کیا تھا۔ اس تحقیق میں 300 افراد کو شامل کرکے ایک سال تک تحقیق کی گئی اور دنیا کے چھ ممالک میں 40 عمارات سے ڈیٹا لیا گیا۔
ہردفتر میں کئی اقسام کے سینسر لگائے جو اسی وقت پی ایم 2.5، کاربن ڈائی آکسائیڈ، درجہ حرارت اور نمی وغیرہ نوٹ کرتے رہے تھے۔ جیسے ہی دفاتر میں پی ایم 2.5 نامی ذرات اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح ایک خاص پیمانے سے اوپر پہنچی تو اسمارٹ فون پر ایک پیغام پہنچا جس میں دماغی صلاحیت والے ایک چھوٹے سے گیم یا ٹیسٹ پورا کرنے کو کہا گیا۔
عام طور پر جب جب دفاتر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پی ایم 2.5 کی مقدار بڑھی اکثر شرکا نے ٹیسٹ میں اپنا ردِ عمل دیر میں درج کروایا۔ ان میں الفاظ کو پہچاننے کا ایک ٹیسٹ تھا جس میں رنگوں کے وجہ سے الفاظ کو پہچاننے کے لیے غور کرنا پڑتا تھا۔ یہ ٹیسٹ اس وقت خراب واقع ہوا جب دفتر کے ماحول میں یہ دو آلودگیوں کا عروج تھا۔
تحقیقی کے سربراہ ہوزے گیولرمو سیڈانو نے کہا کہ پی ایم 2.5 اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بڑھنے کے فوراً بعد ہی اکتسابی (کوگنیشن) صلاحیت میں یکدم تیزی سے کمی آجاتی ہے۔ اس لئے دفاتر میں ہوا کا مسلسل بہاؤ بہت ضروری ہے جوعمومی صحت اور دماغ دونوں کے لیے ہی مضر ہوتی ہے۔
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ کووڈ وبا کے تناظر میں بھی گھروں اور دفاتر میں تازہ ہوا کی آمدورفت کی بہت ضروری ہے۔ اگر ادارے اپنے ملازموں کی صلاحیت بڑھانا چاہتے ہیں تو انہیں چھت کے نیچے ہوا کا معیار بڑھانا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔