متحدہ قومی موومنٹ کا برطانوی نشریاتی ادارے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان

ویب ڈیسک  جمعرات 30 جنوری 2014
بی بی سی کی دستاویزی فلم بدنیتی پر مبنی ہے اورمتحدہ پر لگائے گئے الزامات کا جواب ایم کیو ایم سے نہیں لیا گیا، خالد مقبول صدیقی   فوٹو:ایکسپریس نیوز

بی بی سی کی دستاویزی فلم بدنیتی پر مبنی ہے اورمتحدہ پر لگائے گئے الزامات کا جواب ایم کیو ایم سے نہیں لیا گیا، خالد مقبول صدیقی فوٹو:ایکسپریس نیوز

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے جب کہ رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم  کوجھوٹاپروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ڈاکیومینٹری فلم سے ایم کیوایم کے راستے میں رکاوٹیں پیداکرکے میڈیاٹرائل کیاجارہاہے اورجن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ان کا متحدہ سے کوئی تعلق نہیں۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ہنگامی پریس کانفرنس  کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ بی بی سی کی ڈاکومینٹری بدنیتی پر مبنی ہے اس میں ایم کیو ایم کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے گئے  لیکن اس کا جواب ایم کیو ایم سے نہیں لیا گیا،اس پروگرام میں سینیٹر فروغ نسیم موجود تھے لیکن ان کی وضاحتوں کو حذف کردیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکو مینٹری میں کہا گیا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس میں 2 افراد کراچی سے گرفتار کئے گئے ہیں لیکن پولیس اس کی تصدیق نہیں کررہی اس کے باوجود وہ اسے پورے دعوے کے ساتھ پیش کررہے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ ہم نے شروع دن سے کہا کہ اس قتل کے پیچھے جو کوئی بھی ہے اسےگرفتار کرکے قرارواقعی سزا دی جائے اور سزا دینا ہماری  نہیں برطانوی پولیس کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکو مینٹری میں یہ بھی کہا گیا کہ الطاف حسین پر قتل کے 30 مقدمات ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ الطاف حسین پر جو بھی مقدمات قائم کئے گئے پاکستانی عدالتیں ان تمام مقدمات میں انہیں بری کرچکی ہے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بی بی سی پر نشر کی جانے والی دستاویز ی فلم کا مقصد واضح طور پر پاکستان اور دنیا میں الطاف حسین اور متحدہ کی ساکھ کو مجروع کرنا ہےاس  میں جو کچھ بتایا گیا وہ نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ منفی پروپگینڈے پر مبنی ہے۔ اس طرح کی دستاویزی فلموں سے ایم کیو ایم اور الطاف حسین کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ اندرون اور بیرون ممالک میں ایسے حالت پیدا کئے جارہے ہیں جس کے ذریعے پاکستان کی سلامتی اور بقا کو لاحق خطرات سے نکالنے کے لئے جو روائتی کردار ایم کیوایم ادا کرتی رہی ہے اس کو ادا کرنے سے روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا  کہ ایم کیو ایم نے اپنے قیام کے پہلے روز سے ہی جاگیردارانہ اور وڈیرانہ نظام کی مخالفت اور غریبوں کو ان کا حق دلانے کےلئے آواز بلند کی جس کی وجہ سے ایم کیو ایم کے راستے میں کانٹے بچھائے گئے اور اس کی قومی پرواز کو روکنے کی بھی کوشش کی گئی لیکن اب بین الاقوامی سطح پر بھی الطاف حسین اور متحدہ کے خلاف ایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں تاکہ متحدہ پاکستان کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا نہ کرسکے۔

ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم مکمل طور پر اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرتی ہے لیکن میڈیا ٹرائل کو مسترد کرتی ہے۔ ہمارے خلاف جب بھی کوئی منفی پروپگینڈا شروع کیا گیا تو ہم نے اسے حقائق کے ساتھ غلط ثابت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی دستاویزی فلمیں برطانوی عدالتوں پر اثر انداز ہونے اور برطانوی میڈیا کو پاکستان اور پاکستان سے باہر ایم کیو ایم کے مخالفین کو خوش کرنے کےلئے استعمال کیا جارہا ہے اور ایسا کرکے برطانوی شہری کے حقوق کو پامال کیا جارہا ہے۔

سینیٹرفروغ اے نسیم کا اس موقع پر  کہنا تھا کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم سے ان کا موقف حذف کردیاگیا اگر برطانیہ میں ڈاکٹرعمران فاروق کوقتل کیاجاسکتاہےتوالطاف حسین کی جان کوبھی ان طاقتوں سے خطرہ ہوسکتاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔