- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
محکمہ ڈاک نے ملازمین کے نام پر عوام سے وصول کئے گئے کروڑوں روپے دبا لئے
راولپنڈی: پاکستان پوسٹ نے اپنے ملازمین کے لئے مالی مراعات کے نام پر عوام سے وصول کردہ کروڑوں روپے دبا لئے۔
محکمہ ڈاک نے یکم جون 2020 سے ایکسپریس سروسز کے نرخوں میں 150 فیصد اضافے کے ساتھ ہر یو ایم ایس کی بکنگ چارجز کے ساتھ ملازمین کے لئے اضافی 3 روپے مختص کر دیئے جو واک اوور کسٹمرز اور کارپوریٹ کسٹمرز سے وصول کئے جارہے ہیں لیکن سوا سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود عملے کو کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 سال قبل شروع کی گئی ایک روز میں سامان اور خطوط کی ترسیل سے متعلق ’سیم ڈے سروس‘ کی بکنگ پر بھی عملے کے لئے 15 روپے فی آرٹیکل مقرر کئے گئے تھے وہ بھی فائلوں کی نذر ہو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ پی ٹی سی ایل بلز بکنگ اور تقسیم کرنے والے عملے کے لئے ایک روپیہ فی بل مختص ہونے کے باوجود کئی ماہ سے عملے کو ادائیگیوں کا انتظار ہے۔
محکمہ ڈاک کے ملازمین کا کہنا ہے کہ پاکستان پوسٹ کے آپریشنل ملازمین پہلے ہی 5 سال سے اپ گریڈیشن میں تفاوت کا شکار ہیں کیونکہ 2016 میں تمام سرکاری اداروں کے ملازمین کے ساتھ انہیں اپ گریڈ نہیں کیا گیا جس کے لئے وہ تا حال تگ و دو میں مصروف اورانصاف کے منتظر ہیں ۔ ادارے میں کئی سال سے بھرتیاں مکمل بند ہونے اور ملازمین بڑی تعداد میں ریٹائر منٹ سے کلیریکل، سارٹنگ اور ڈاک تقسیم سمیت کئی شعبے عملے کی شدید کمی کا شکار ہیں۔
دوسری جانب پاکستان پوسٹ کی طرف سے ادائیگی میں تاخیر پر فرانس پوسٹ نے اپنے ملک میں ایکسپریس میل سروس کے ذریعے آنے والے پارسلز و لیٹرز کی تقسیم روک دی، جس کے بعد بڑی تعداد میں ایکسپریس سروس کے پارسل واپس کر دیئے گئے، جس سے ناصرف صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ پاکستان پوسٹ کو بھی مالی نقصان ہو گا کیونکہ صارفین کو بکنگ کی رقم واپس کرنا ہوگی، اس کے علاوہ ائر لائنز کو ایکسپریس پارسلز کی فرانس تک ترسیل اور واپسی کے اخراجات الگ برداشت کرنا پڑیں گے۔
معلوم ہوا ہے کہ معمول کی پارسل اور لیٹر سروس کے ذریعے فرانس کیلئے سروس جاری ہے تاہم ڈاکخانوں کے ملازمین ابہام کی وجہ سے انکی بکنگ میں بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔