پشتو زبان کی معروف افسانہ نگار زیتون بانو انتقال کرگئیں

ویب ڈیسک  منگل 14 ستمبر 2021
انہوں نے اپنے ادبی سفر کا آغاز 1958 میں ہندارا کے عنوان سے پہلی مختصر کہانی لکھ کر کیا، یہ سفر 62 برس پر محیط رہا۔(فوٹو: فائل)

انہوں نے اپنے ادبی سفر کا آغاز 1958 میں ہندارا کے عنوان سے پہلی مختصر کہانی لکھ کر کیا، یہ سفر 62 برس پر محیط رہا۔(فوٹو: فائل)

 پشاور: پشتو زبان کی صدارتی ایوارڈ یافتہ معروف لکھاری، افسانہ نگار زیتون بانو انتقال کرگئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پشتو زبان کی معروف لکھاری اور افسانہ نگار زیتون بانو 82 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئیں۔ ان کاادبی سفر 62 سالوں پرمحیط تھا۔ زیتون بانو 18 جون 1938ء کو پشاور کے نزدیک سفید ڈھیری کے مقام پر پیدا ہوئیں۔

انہوں نے اپنے ادبی سفر کا آغاز 1958 ء میں ہندارا (آئینہ) کے عنوان سے پہلی مختصر کہانی لکھ کر کیا، اور یہاں سے شروع ہونے والا ان کا سفر 62 برس پر محیط رہا۔ اس طویل عرصے میں انہوں نے اردو اور پشتو زبانوں میں متعدد افسانوں کی کتابیں اور مختصر کہانیاں لکھیں۔

ان کی مطبوعات میں ’مات بنگری‘، ’خوبونا‘، ’جواندی غمونا‘ ، ’برگ آرزو‘  اور ’وقت کی دہلیز پر‘ شامل ہیں. دیگر اشاعتوں میں دا شاگو مزل (ایک سفر کے ذریعے آنس) کے عنوان سے مختصر کہانیاں شامل ہیں۔

زېتون بانو المعروف موربی بی کی نماز جنازه بروزبدھ صبح 10 بجے اسٹوڈنٹ اکیڈمی اسکول، عاشق اباد ، یوسف کارخانه اسٹاپ، بالمقابل خیبر گرائمر اسکول ورسک روڈ پشاور میں ادا کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔