- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست مجرم قرارڈ
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
موسمیاتی تبدیلی، 2050 تک 21 کروڑ افراد ہجرت پر مجبور ہو سکتے ہیں، عالمی بینک
واشنگٹن: موسمیاتی تبدیلی سے 2050 تک دنیا بھر میں 21 کروڑ 60 لاکھ افراد کو اپنے ممالک کے اندر نقل مکانی کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اندرونی نقل مکانی کا ایک طاقتور محرک ہے کیونکہ اس سے لوگوں کے ذریعہ آمدن پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور انتہائی غیر محفوظ مقامات پر رہائش کی اہلیت کم ہوتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث اندرونی منتقلی کے اہم مقامات 2030 کے اوائل میں ابھر سکتے ہیں اور 2050 تک پھیلتے اور بڑھتے رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق 2050 تک موسمیاتی تبدیلی کے باعث ذیلی صحارا افریقہ میں 8 کروڑ 60 لاکھ ، مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل میں 4 کروڑ 90 لاکھ، جنوبی ایشیا میں 4 کروڑ ،شمالی افریقہ میں 1 کروڑ 90 لاکھ، لاطینی امریکا میں 1 کروڑ 70 لاکھ اور مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں 50 لاکھ مقامی تارکین وطن سامنے آسکتے ہیں۔
عالمی بینک میں پائیدار ترقی کے نائب صدر جورگن ووجیل نے کہا کہ یہ رپورٹ موسمیاتی تبدیلیوں سے انسانی نقصانات کی ایک واضح یاد دہانی ہے، خاص طور پر دنیا کے غریب ترین افراد پر جو اس کے اسباب میں کم سے کم حصہ ڈال رہے ہیں۔
ووجیل نے کہا یہ واضح طور پر ممالک کیلیے کچھ ایسے اہم عوامل کو حل کرنے کا راستہ بتاتی ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی نقل مکانی کا باعث بن رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی اخراج کو کم کرنے اور سبز، جامع اور لچکدار ترقی کیلئے فوری اور ٹھوس اقدامات سے موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی نقل مکانی کے پیمانے کو 80 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔