پاکستان انجینئرنگ کمپنی کی نجکاری میں پونے دو ارب کی کرپشن کا الزام

ویب ڈیسک  بدھ 15 ستمبر 2021
پبلک اکاؤنٹس ذیلی کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آفس کو تین ماہ میں اس معاملے کا فارنزک آڈٹ کرنے کی ہدایت کردی۔

پبلک اکاؤنٹس ذیلی کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آفس کو تین ماہ میں اس معاملے کا فارنزک آڈٹ کرنے کی ہدایت کردی۔

 اسلام آباد: پاکستان انجینئرنگ کمپنی کی نجکاری میں پونے دو ارب کی کرپشن کا الزام لگایا گیا ہے۔

کنوینئر ایاز صادق کی سربراہی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں رکن کمیٹی ثنااللہ مستی خیل، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت صنعت و پیداوار ڈاکٹر محمد عثمان اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان انجینئرنگ کمپنی کی نجکاری کا معاملہ زیر غور آیا۔

ایم ڈی پاکستان انجینئرنگ کمپنی معراج عارف نے بتایا کہ میں نے کمپنی کی پرائیویٹائزیشن کی مخالفت کی، اس کمپنی کی 250 ایکڑ زمین کوٹ لکھپت انڈسٹریل ایریا لاہور میں ہےجو ڈیڑھ سو ارب کی بنتی ہے، بادامی باغ لاہور میں پونے تین سو کنال زمین ہے اسکی 18 سے 20 ارب قیمت بنتی ہے، میں گورنمنٹ پراپرٹی کو بچانے کی کوشش کررہا ہوں، نیب مجھے گرفتار کرنیکی دھمکیاں دے رہا ہے، میں ریاست کے اثاثے کو بچا رہا ہوں اور مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

ایاز صادق نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن کمیشن اسکو پرائیویٹ کرنا چاہ رہا ہے، لیکن 51 فیصد شیئر انکے پاس ہیں نہیں، اس کمپنی کے شیئر بیچے گئے اور جس دن بیچے گئے اس دن شیئرز کی قیمت بڑھنا شروع ہوگئی، یہ پونے دو ارب کی چوری ہے، وزارت صنعت و پیداوار حقائق چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آفس کو تین ماہ میں اس معاملے کا فارنزک آڈٹ کرنے کی ہدایت کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔