- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
انسٹاگرام لڑکیوں کو نفسیاتی مریض بنارہا ہے، فیس بک کا اعتراف
سان فرانسسكو: انسٹاگرام کی مالک کمپنی فیس بک نے اعتراف کیا ہے ان کی ایپ ’انسٹاگرام‘ بالخصوص نوعمر لڑکیوں کے دماغ پر منفی اثرات مرتب کررہی ہے کیونکہ اس میں جسمانی خدوخال اور چہرے پر زور دیا جاتا ہے۔ انسٹاگرام نے کہا ہے کہ وہ اس رحجان کو کم کرنے اور صارفین کو ظاہری جسمانی کیفیات پر متوجہ ہونے کی حوصلہ شکنی کرے گا۔
وال اسٹریٹ جرنل اخبار میں چند روز قبل ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے گزشتہ تین برس سے فیس بک کے ماہرین 2012 میں خریدے جانے والے انسٹاگرام پر تحقیق کررہے تھے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ فوٹو شیئرنگ ایپ نوعمر اور کمسن لڑکیوں پر ’زہریلے اثرات‘ مرتب کررہی ہے۔ یہاں تک کہ یہ پلیٹ فارم باڈی امیج اور ظاہری شباہت پر زور دیتے ہوئے لڑکیوں کو دماغی و نفسیاتی مریض بنارہا ہے۔
اخبار کے مطابق برطانیہ میں 13 فیصد اور امریکہ میں 6 فیصد لڑکیوں نے کہا کہ انہیں انسٹاگرام دیکھنے کے بعد اپنی زندگی ختم کرنے کا خیال آیا۔ یعنی انسٹاگرام سے وابستہ ہونے کے بعد مجموعی طور پر ہر تین میں سے ایک نوعمر لڑکی اپنی جسمانی شباہت سے غیرمطمیئن دکھائی دی۔
تاہم انسٹاگرام میں عوامی پالیسی کی سربراہ کرینہ نیوٹن نے کہا ہے کہ اگرچہ بعض افراد انسٹاگرام پر’منفی تجربات‘ کی بات کررہے ہیں تو دوسری جانب محروم طبقات ایپ سے جڑ کر اپنے پیارے اور اہلِ خانہ سے جڑ رہہے ہیں۔
فیس بک کے مطابق ان کا ادارہ نوعمر لڑکے اور لڑکیوں میں پیچیدہ اور مشکل مسائل کو سمجھنے کی کوشش کررہا ہے۔ کمپنی نے کیا ہے کہ وہ اس مسائل کے حل میں مدد بھی فراہم کریں گے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے کہا ہے کہ نوعمر لڑکیاں اپنا موازنہ دوسروں سے کرتی ہیں۔ مثلاً کوئی قیمتی شے یا دولت کی نمائش کرتا ہے تو دیکھنے والے اس سے اپنا موازنہ کرتے ہیں اور یوں اداس رہنے لگتے ہیں۔ انسٹاگرام کے مطابق شرکا سے کہا جائے گا کہ وہ اس طرح کے رحجان سے ہٹ کر دیگر مثبت پہلو اور موضوعات پر گفتگو اور پوسٹ کریں۔ کرینہ نیوٹن کے مطابق انسٹاگرام کے پورے کلچر کو بدلنے کی کوشش کی جائے گی۔
تاہم فیس بک کی تحقیق سے 2020 میں ادارے کے ممتاز سربراہان بشمول مارک زکربرگ کو بھی آگاہ کیا گیا تھا۔
تاہم دیگر تجزیہ کار فیس بک کی طفلِ تسلیوں سے مطمئین نہیں کیونکہ وہ بار بار اپنے بلاگ اور مضامین میں فیس بک اور انسٹاگرام سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کا کہتے رہے ہیں۔ ان تجزیہ کاروں کے مطابق اب بچوں کے لیے انسٹاگرام پیش کرنے کی تیاری جاری ہے جو بچوں کے لیے مزید مسائل پیدا کرسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔