- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
نیب کو ٹیکس گزاروں کے ڈیٹا تک رسائی دینے کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے نیب کو ٹیکس گزاروں کے ڈیٹا تک رسائی دینے کا بڑا فیصلہ کرلیا۔
صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس جاری کرتے ہوئے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 198 کو ختم کر دیا۔ نئے آرڈیننس کے مطابق نیب کو ٹیکس گزاروں کے ڈیٹا تک رسائی دے دی گئی، ترمیم کے بعد نیب 20 سال پرانی اور بند فائلیں بھی کھول سکے گا۔
نیب کو نہ صرف بیس سال سے پرانے بند کئے گئے مقدمات دوبارہ کھولنے کا اختیار بھی مل گیا بلکہ او ای سی ڈی کے تحت ملنے والے آف شور ٹیکس ڈیٹا تک رسائی کا حق بھی حاصل ہو گیا۔
آرڈیننس کے تحت ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیلئے ایف بی آر کو بھی نادرا ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو گی اور اسے نان فائلر کے موبائل فون اور یوٹیلیٹی کنیکشن منقطع کرنے کا بھی اختیار دےد یا گیا۔ نان فائلر بنکنگ کی سہولت سے بھی محروم ہو سکتے ہیں ۔ ٹیکس سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے پر کم از کم پانچ لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال سزا ہو سکے گی۔
نان فائلر پرفیشنلز کے لئے بجلی کے بل کی مختلف سلیب ہر 35 فی صد تک ٹیکس عائد کر دیا گیا۔ پروفیشنلز میں وکلاء، ڈاکٹرز، اکاؤنٹنٹ، انجینئر، آئی ٹی ماہرین اور دوسری سروسز فراہم کرنے والے افراد شامل ہیں۔ کمپنیاں اور کارپوریٹ سیکٹر پچیس ہزار روپے تک ڈیجٹیل ترسیلات کر سکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔