- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
انسان آج سے سوا لاکھ سال پہلے بھی لباس بنانا جانتا تھا، تحقیق
ایریزونا: امریکی سائنس دانوں نے مراکش سے ملنے والے، ایک لاکھ 20 ہزار سال قدیم اوزاروں پر تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ انہیں چمڑے سے انسانی لباس بنانے میں استعمال کیا جاتا تھا۔
اس سے پہلے ماہرین کا خیال تھا کہ انسان نے آج سے لگ بھگ 40 ہزار سال پہلے ہی اپنے لیے لباس بنانا شروع کیا تھا جبکہ اس سے قبل وہ جانوروں کی کھال اوڑھ کر خود کو موسم کی سختیوں سے بچایا کرتا تھا۔
نئی تحقیق جو ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی، امریکا کی ایمیلی ہیلٹ اور کرٹس میرین کی سربراہی میں کی گئی ہے، انسانی لباس کی تاریخ کو ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں کم از کم 80 ہزار سال زیادہ قدیم ثابت کرتی ہے۔
اس تحقیق کی تفصیل ریسرچ جرنل ’’آئی سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے جس میں مراکش کے ’’کونٹریبینڈیئرز‘‘ غاروں سے ملنے والے 60 سے زیادہ قدیم اوزاروں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا ہے۔
2011 میں دریافت ہونے والے یہ اوزار 90 ہزار سے ایک لاکھ 20 ہزار سال قدیم ہیں جنہیں وہیل اور ڈولفن جیسے جانوروں کی ہڈیوں سے تیار کیا گیا ہے۔
ان میں سے کئی اوزاروں پر کچھ مخصوص نشانات ایسے تھے کہ جیسے انہیں جانوروں کی کھال سے لباس بنانے میں استعمال کیا جاتا ہوگا۔ اس بات کی تصدیق کےلیے ایمیلی ہیلٹ نے لباس بنانے کے حوالے سے دریافت شدہ، قدیم انسانی اوزاروں سے ان کا موازنہ کیا۔
موازنے پر ایمیلی اور ان کے دیگر ساتھیوں کا خیال درست ثابت ہوا۔ ایک لاکھ بیس ہزار سال پہلے بنائے گئے یہ اوزار، لباس سازی میں استعمال ہونے والے قدیم اوزاروں سے بے حد مماثلت رکھتے تھے؛ البتہ یہ ایسے قدیم ترین اوزاروں سے بھی 80 ہزار سال زیادہ قدیم تھے۔
واضح رہے کہ اب تک قدیم ترین انسانی لباس کے بارے میں ہماری معلومات بہت محدود ہیں کیونکہ چمڑے سے بنا ہوا لباس بے حد نرم ہوتا ہے جسے احتیاط سے سنبھال کر رکھا نہ جائے تو وہ صرف چند صدیوں کے بعد ہی گل کر مکمل ختم ہوجاتا ہے۔
ایسی صورت میں ہمارے پاس انسانی لباس سازی کے واحد ثبوت کے طور پر وہ قدیم اور سخت اوزار ہی باقی بچتے ہیں جنہیں لباس بنانے میں استعمال کیا جاتا تھا؛ اور جو ہزاروں لاکھوں سال تک موسم کی سختیاں جھیلنے کے بعد بھی کسی نہ کسی حد تک باقی رہ گئے ہیں۔
انسانی تہذیب کے آغاز میں مکانات اور زراعت کے علاوہ لباس نے بھی یکساں طور پر اہم کردار ادا کیا تھا۔ اسی وجہ سے یہ تازہ دریافت بھی غیرمعمولی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدیم انسان ہمارے سابقہ خیالات کے مقابلے میں زیادہ ترقی یافتہ اور ہنر مند بھی تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔