سرکاری جامعات کو گرانٹ کی تقسیم کا اختیار سندھ ایچ ای سی کے سپرد ہونے کا امکان

صفدر رضوی  جمعـء 17 ستمبر 2021
تقسیم کے فارمولے کے لیے ایچ ای سی کی کمیٹی قائم کردی گئی - فوٹو:فائل

تقسیم کے فارمولے کے لیے ایچ ای سی کی کمیٹی قائم کردی گئی - فوٹو:فائل

 کراچی: سندھ کی سرکاری جامعات کو صوبائی حکومت کی جانب سے مختص گرانٹ کی تقسیم کا اختیار محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سے سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے سپرد کیے جانے کا امکان ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سیکریٹیریٹ سے محکمہ خزانہ کو لکھے گئے ایک خط کے بعد سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے ساڑھے چھ ارب روپے کی گرانٹ کی تقسیم کے معاملے پر باقاعدہ کمیٹی قائم کردی ہے۔ کمیٹی صوبے کی سرکاری جامعات کو ساڑھے 6 ارب روپے کی گرانٹ کی تقسیم کا فارمولا طے کرے گی۔

سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے حال ہی میں منعقدہ اجلاس کے فیصلے کے بعد کمیٹی کے قیام کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودی کمیٹی کے کنوینر ہوں گے جبکہ دیگر اراکین میں بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی برائے خواتین سکھر کی وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین، سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر فتح مری، جامعہ کراچی ڈین فیکلٹی آف لاء جسٹس ریٹائرڈ حسن فیروز اور سابق سیکریٹری خزانہ نواز علی لغاری شامل ہیں۔

نوٹی فیکیشن کے مطابق کمیٹی گرانٹ کی تقسیم کا طریقہ کار اور فارمولا طے کرے گی اور تمام سرکاری جامعات کی موجودہ مالی صورتحال اور درکار recurring بجٹ کا جائزہ لے گی اور اسی کی بنیاد جامعات کو فنڈز کی تقسیم کا فارمولا پیش کرے گی ۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 16 اگست کو وزیر اعلیٰ سیکریٹیریٹ کی جانب سے صوبائی محکمہ خزانہ کو ایک خط کے ذریعے اطلاع دی گئی تھی کہ سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے 6.5 بلین روپے کے جامعات کی گرانٹ مذکورہ ادارے کو ٹرانسفر کرنے کی سفارش کی ہے لہذا رولز و پالیسی کو دیکھتے ہوئے متعلقہ گرانٹ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو منتقل کرنے کے معاملے کا جائزہ لیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی برس سے سندھ کی سرکاری جامعات کو حکومت سندھ کی جانب سے مختص گرانٹ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے دو سے تین مراحل میں جاری کی جاتی ہے تاہم رواں مالی سال 2021/22 کی پہلی سہ ماہی ختم ہونے کو ہے لیکن محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے گرانٹ کی تقسیم کے معاملے پر نہ تو کوئی کمیٹی بنائی گئی ہے اور تقسیم کا فارمولا طے کرنے کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ صوبے کی سرکاری جامعات کا اختیار محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سے سندھ ایچ ای سی کو منتقل کیے جانے کا معاملہ پہلے ہی سندھ کابینہ میں زیر بحث آچکا ہے تاہم کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔

ایک وائس چانسلر نے نام ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر بتایا کہ جامعات کا اختیار محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سے سندھ ایچ ای سی کو منتقل کرنے میں شاید کچھ وقت لگے تاہم اطلاعات یہ ہیں کہ وزیر اعلیٰ سندھ اس بات پر متفق ہیں کہ صوبے کی سرکاری جامعات کو گرانٹ کی تقسیم سندھ ایچ ای سی کی جانب سے کی جائے۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل جامعہ کراچی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے موقع پر فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز  اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن فپواسا کے رہنمائوں نے حکومت سندھ سے بجٹ فوری جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سندھ ای  ای سی فعال ہوجاتی ہے تو اساتذہ کو گرانٹ کی ایچ ای سی کی جانب سے تقسیم پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔