- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
میاں بیوی کی لڑائی میں مال دار افراد کی منجمد باقیات چوری
ماسکو: روس میں میاں بیوی کی لڑائی کا ایک ہول ناک نتیجہ برآمد ہوا ہے۔ روسی ماہر نے پیسے لے کر امیر افراد کی لاشیں یا ان کے جانوروں کی باقیات اس امید پر منجمد رکھی تھیں کہ کسی وقت پر انہیں دوبارہ زندہ کردیا جائے گا لیکن اس کی بیوی نے طلاق کے بعد اس کے مرکز سے مردہ افراد کے دماغ اور دیگر باقیات مبینہ طور پر چرالی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق روسی ماہر ڈینیلا مادودیو نے ایک کرایونکس کمپنی کی بنیاد رکھی جس میں منفی درجہ حرارت پر ایسے مال دار افراد کی لاشیں، دماغ اور باقیات محفوظ رکھی جاتی ہیں جنہیں خود یا ان کے جانور کو مستقبل میں کسی وقت ٹیکنالوجی کی بدولت دوبارہ زندہ کیے جانے کا وعدہ کیا جاتا ہے یا پھر ان کا دماغ کسی روبوٹ میں لگانے کی بات کی جاتی ہے۔
لیکن ہوا یوں کہ میاں بیوی میں شدید جھگڑا ہوا اور نتیجہ طلاق تک پہنچا اور ڈینیلا کی بیوی یودیلووا نے کئی بڑے کرایونکس ٹینک ایک کرین سے کھینچے اور انہیں ٹرک پر لاد کر لے جانے کی کوشش کی لیکن بعد میں خبردار کرنے کے بعد انہیں چھوڑدیا۔ وجہ یہ ہے کہ خود یودیلووا اس کمپنی کی شراکت دار تھی اور طلاق ہونے کے بعد انہوں نے وہاں سے لاشیں اور اعضا چرانے کی کوشش کی۔
خاتون اپنی ٹیم کے ساتھ دن دہاڑے کمپنی کے اسٹور پہنچیں اور انہوں نے کئی منجمد ٹینک چرا کر انہیں ٹرک پر رکھا لیکن بعد میں کمپنی کے اصل عملے کی مداخلت پر انہیں واپس کردیا۔
واضح رہے کہ یہ قدرے غیر سنجیدہ مگر سائنسی طریقہ ’کرایو جینکس‘ کہلاتا ہے۔ اس میں مائع نائٹروجن کے چیمبر میں انسانی لاشوں اور باقیات کو رقم دے کر محفوظ رکھا جاتا ہے۔ لوگ اس امید پر خود کو منجمد کراتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن ٹیکنالوجی اور طبی سائنس اتنی ترقی کرجائے گی کہ انہیں دوبارہ زندہ کردیا جائے گا۔
روسی کمپنی کے ٹھنڈے اسٹور میں اس وقت 81 انسانی لاشیں یا ان کی باقیات اور 47 جانور سرد حنوط کیے گئے ہیں لیکن اس سرد عمل سے میاں بیوی کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی کیونکہ یودیلووا نے اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔