میاں بیوی کی لڑائی میں مال دار افراد کی منجمد باقیات چوری

ویب ڈیسک  اتوار 19 ستمبر 2021
روس میں میاں بیوی کی علیحدگی کے بعد بیوی نے کئی منجمند لاشیں اور اعضا کو چرانے کی کوشش کی ہے۔ فوٹو: فائل

روس میں میاں بیوی کی علیحدگی کے بعد بیوی نے کئی منجمند لاشیں اور اعضا کو چرانے کی کوشش کی ہے۔ فوٹو: فائل

 ماسکو: روس میں میاں بیوی کی لڑائی کا ایک ہول ناک نتیجہ برآمد ہوا ہے۔ روسی ماہر نے پیسے لے کر امیر افراد کی لاشیں یا ان کے جانوروں کی باقیات اس امید پر منجمد رکھی تھیں کہ کسی وقت پر انہیں دوبارہ زندہ کردیا جائے گا لیکن اس کی بیوی نے طلاق کے بعد اس کے مرکز سے مردہ افراد کے دماغ اور دیگر باقیات مبینہ طور پر چرالی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق روسی ماہر ڈینیلا مادودیو نے ایک کرایونکس کمپنی کی بنیاد رکھی جس میں منفی درجہ حرارت پر ایسے مال دار افراد کی لاشیں، دماغ اور باقیات محفوظ رکھی جاتی ہیں جنہیں خود یا ان کے جانور کو مستقبل میں کسی وقت ٹیکنالوجی کی بدولت دوبارہ زندہ کیے جانے کا وعدہ کیا جاتا ہے یا پھر ان کا دماغ کسی روبوٹ میں لگانے کی بات کی جاتی ہے۔

لیکن ہوا یوں کہ میاں بیوی میں شدید جھگڑا ہوا اور نتیجہ طلاق تک پہنچا اور ڈینیلا کی بیوی یودیلووا نے کئی بڑے کرایونکس ٹینک ایک کرین سے کھینچے اور انہیں ٹرک پر لاد کر لے جانے کی کوشش کی لیکن بعد میں خبردار کرنے کے بعد انہیں چھوڑدیا۔ وجہ یہ ہے کہ خود یودیلووا اس کمپنی کی شراکت دار تھی اور طلاق ہونے کے بعد انہوں نے وہاں سے لاشیں اور اعضا چرانے کی کوشش کی۔

خاتون اپنی ٹیم کے ساتھ دن دہاڑے کمپنی کے اسٹور پہنچیں اور انہوں نے کئی منجمد ٹینک چرا کر انہیں ٹرک پر رکھا لیکن بعد میں کمپنی کے اصل عملے کی مداخلت پر انہیں واپس کردیا۔

واضح رہے کہ یہ قدرے غیر سنجیدہ مگر سائنسی طریقہ ’کرایو جینکس‘ کہلاتا ہے۔ اس میں مائع نائٹروجن کے چیمبر میں انسانی لاشوں اور باقیات کو رقم دے کر محفوظ رکھا جاتا ہے۔ لوگ اس امید پر خود کو منجمد کراتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن ٹیکنالوجی اور طبی سائنس اتنی ترقی کرجائے گی کہ انہیں دوبارہ زندہ کردیا جائے گا۔

روسی کمپنی کے ٹھنڈے اسٹور میں اس وقت 81 انسانی لاشیں یا ان کی باقیات اور 47 جانور سرد حنوط کیے گئے ہیں لیکن اس سرد عمل سے میاں بیوی کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی کیونکہ یودیلووا نے اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔