- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی کے قریب ہونے والا دھماکا خود کش تھا، رپورٹ
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
اور اب لیزر چولہے میں کھانا پکائیں
نیویارک: ذرا سوچئے کہ ہم نے طرح طرح کے کھانے تیار کرنے میں تو مہارت حاصل کرلی ہے لیکن کھانا پکانے کا طریقہ تو وہی پرانا ہے۔ اب سائنسدانوں نے تین مختلف اقسام کی لیزر سے مرغی کو پکایا ہے۔ اس عمل میں گوشت کم سکڑتا ہے، یکساں درجہ حرارت سے ذائقہ برقرار رہتا ہے اور اس کی نمی برقرار رہتی ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی اسکول آف انجینیئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنس کے ماہرین نے پہلی مرتبہ لیزر سے مزیدار کھانا پکانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس طرح خود کار اور روبوٹک باورچی سے کھانا پکانے کا عمل آسان ہوجاتا ہے۔ یہاں تک کہ لیزر چولہا ظاہری شکل اور ذائقے کو بھی آپ کے ذوق کے مطابق ڈھالتا ہے۔ اس عمل میں تھری ڈی پرنٹنگ کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔
میکینکل انجینیئرنگ کے پروفیسر ہوڈ لپسن کی نگرانی میں قائم ’ڈجیٹل فوڈ‘ منصوبے پر ایک عرصے سے کام جاری رہا جس کے تحت مکمل خود کار ڈجیٹل شیف نظام بنانا ہے۔ سب سے پہلے انہوں نے مرغی کے گوشت کو پیسا اور اسے تھری ڈی نوزل کی شکل میں ایک پلیٹ پر خاص شکل دی۔
ہم جانتے ہیں کہ اچھے کھانے میں اس کی ظاہری شکل، ذائقے اور غذائیت کو بہت اہمیت دی جاتی ہے اور درست ترین کوکنگ سے یہ مقاصد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اس کے لیے پہلے تھری ڈی پرنٹر سے گوشت کی ہموار تہیں لگائی گئیں۔ پھر 445 نینومیٹر کی نیلی لیزر، 980 نینو میٹر اور 10 مائیکرون کی انفراریڈ اور نیئر انفراریڈ لیزر آزمائی گئیں۔ اس طرح تین لیزروں سے مرغی کے گوشت کے ٹکڑوں کو پکایا گیا۔ عام انداز سے پکانے کے مقابلے میں گوشت 50 فیصد کم سکڑا اور اس کی لذت اور نمی بھی برقرار رہی ۔ آخر میں گوشت کھایا گیا تو اس کا ذائقہ بہت اچھا تھا۔
ایک اور تجربے میں دو افراد عام چولہے اور لیزر چولہے سے پکایا گیا گوشت کھلایا گیا لیکن انہیں نہیں بتایا گیا تھا کہ کونسا گوشت کیسے پکایا گیا ہے۔ دونوں افراد نے لیزر پر بھونے گئے مرغی کے گوشت کو پسند کیا۔
کولمبیا کے سائنسداں اس کامیابی پر مسرور ہیں اور ان کے خیال میں یہ ایک کم خرچ نسخہ ہے۔ تاہم اس کے لیے ماحول دوست اور پائیدار نظام بہت ضروری ہے۔ تاہم انہوں نے اسے فوڈ کیڈ اور فوڈ فوٹوشاپ کا نام بھی دیا ہے۔ تاہم وہ دن دور نہیں کہ جب لیزر چولہے عام ہوں گے اور لوگ ایک دوسرے سے کھانا بنانے کے ڈجیٹل نسخوں کو تبادلہ کریں گے۔ تاہم اب تک اس سے گوشت ہی پکایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔