کیویز ہمیں پھر 2009 میں لے گئے

سلیم خالق  ہفتہ 18 ستمبر 2021
2009 میں دہشت گردوں نے لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کر کے ہمارے میدان ویران کرا دیے تھے۔ فوٹو : فائل

2009 میں دہشت گردوں نے لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کر کے ہمارے میدان ویران کرا دیے تھے۔ فوٹو : فائل

آپ نے بچپن میں سانپ سیڑھی کا گیم تو کھیلا ہی ہوگا، گرتے پھر اوپر چڑھتے ہم کبھی99 پر پہنچ کر سوچتے تھے کہ بس اب ایک قدم دور ہیں منزل مل ہی جائے گی مگر پھر اچانک دوبارہ نیچے صفر پر چلے جاتے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کرکٹ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا،2009 میں دہشت گردوں نے لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کر کے ہمارے میدان ویران کرا دیے تھے، پھر آہستہ آہستہ بحالی کا سفر شروع ہوا، پہلے چھوٹی ٹیمیں آئیں۔

پی ایس ایل کے میچز ہوئے، رواں برس جنوبی افریقی سائیڈ نے بھی دورہ کیا، نیوزی لینڈ کے بعد پھر انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کو بھی آنا تھا، ہم سمجھ رہے تھے کہ بس اب سب اچھا ہے، آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی بھی ملنی چاہیے، مگر بدقسمتی سے کیویز نے سارا معاملہ ہی بگاڑ دیا،وہ اچھی طرح اطمینان کرنے کے بعد یہاں آئے تھے۔

انھیں سربراہ مملکت کے برابر سیکیورٹی دی جا رہی تھی، اگر کھیلنا نہیں تھا تو آتے ہی نہیں،شاید پہلے انکار کرنے کا پاکستان کرکٹ پر اتنا زیادہ منفی اثر نہیں پڑتا،انھوں نے ’’سیکیورٹی الرٹ‘‘ کا جواز دے کر دورہ منسوخ کر کے ہمیں پھر 2009 کے جیسی صورتحال میں دھکیل دیا ہے، اسٹیڈیم جا کر میچ دیکھنے کے خواہشمند اور ٹی وی اسکرینز کے سامنے بیٹھے شائقین پر سیریز منسوخ ہونے کی خبر بجلی بن کر گری، کئی دن سے کیویز راولپنڈی میں ہی ہیں۔

پریکٹس سیشنز بھی کیے، ان کے کھلاڑیوں نے میڈیا سے گفتگو میں سیکیورٹی کو خوب سراہا، پھر اچانک ایسا کیا ہو گیا کہ اتنا سخت قدم اٹھانا پڑگیا؟ ہمارے وزیر اعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ میں اپنی ہم منصب جیسنڈا آرڈیرن کو فون کر کے بھی اطمینان دلانے کی کوشش کی مگر وہ کچھ سننے کو تیار نہ تھیں، ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کسی سازش کا شکار ہو گیا۔

سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں نے ملکی حالات ٹھیک کیے، میدان بھی آباد ہوئے جس سے ملک دشمن عناصر یقیناً تلملائے بیٹھے ہوں گے، کشمیر پریمیئر لیگ سے بھارت کوبھی بہت تکلیف پہنچی تھی، ایسے میں کسی نہ کسی نے تو نیوزی لینڈ کو مس گائیڈ کیا، حکومتی سطح پر رابطہ کر کے ان سے خطرات کی تفصیل معلوم کرنی چاہیے، پھر جب اس کے تانے بانے ملائیں گے تو وہ دشمنوں سے ہی جا کر ملیں گے، رواں برس جب ہماری کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ گئی تو انھوں نے کورونا ایس او پیز کے نام پر کھلاڑیوں کو دو ہفتے الگ الگ کمروں میں قید رکھا۔

ڈبوں میں کھانا دیا گیا، بستر کی چادریں تبدیل ہوئیں نہ ہی واش رومز صاف کیے گئے، اس کے باوجود کھلاڑیوں نے اف تک نہ کی، ان بیچاروں کو تو اپنے ہی بورڈ نے دھمکی دی کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کی تو سخت ایکشن لیں گے، اب جب کیویز یہاں آئے تو انھوں نے ایئرپورٹ پر کورونا ٹیسٹ سے استثنیٰ مانگا وہ ان کو مل گیا، زیادہ قرنطینہ بھی نہیں کرنا پڑا، ہم تو زمبابوے کو بھی سر آنکھوں پر بٹھانے والے لوگ ہیں۔

سب یہی سوچ رہے تھے کہ کیویز 18 برس بعد یہاں آئے ہیں،ان کی خاطر داری میں کوئی کمی نہیں رہنی چاہیے، مگر انھوں نے سخت فیصلہ کرنے میں 18 منٹ بھی نہیں لگائے، زبردست مہمان نوازی کا پاکستان کو یہ صلہ ملا، کہاں گئے بورڈ کے وہ لوگ جو سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں، حکومتی کوششوں کو بھلا کر کیویز اور انگلینڈ کے دوروں کا کریڈٹ لے رہے تھے۔

ان کا تو کہنا تھا کہ ہمارے ذاتی تعلقات سے یہ ٹیمیں آ رہی ہیں تو پھر ذاتی تعلقات استعمال کر کے کیویز کوبھی روک لیتے،اب ممکن ہے انگلش ٹیم بھی نہ آئے، ای سی بی نے فیصلے کیلیے48 گھنٹے تو مانگ لیے ہیں، سیکیورٹی کنسلٹنٹ کو بلا کر پوچھنا چاہیے کہ کون سے خدشات ہیں، اگر وہ انھیں درست ثابت نہ کر سکا تو انگلینڈ کے انکار کا تو کوئی جواز ہی نہیں ہوگا، البتہ اب بہت مشکل لگتا ہے کہ کچھ عرصے تک بڑی ٹیمیں یہاں آئیں۔

ورلڈکپ میں ایک ماہ باقی ہے، ہماری ویسے ہی کمزور ٹیم منتخب ہوئی، کوچز بھی عین وقت پر ساتھ چھوڑ گئے، رہی سہی کسر اب پوری ہو گئی، نیوزی لینڈ سے 5 ٹی ٹوئنٹی منسوخ ہو گئے، انگلینڈ کیخلاف دونوں میچز بھی خطرے میں ہیں، اب کیسے ورلڈکپ کی تیاریاں ہوں گی؟ پی سی بی کو سخت ردعمل دینا چاہیے۔

رمیز راجہ نے معاملہ آئی سی سی میں اٹھانے کی ٹویٹ تو کر دی مگر اس پر عمل بھی کرنا ہوگا، نیوزی لینڈ کے ’’فیصلے کا احترام‘‘کرتے ہیں ایسی روایتی پریس ریلیز سے کام نہیں چلے گا، کھل کر اس رویے کی مذمت کریں، یہ بھی پتا لگایا جائے کہ میڈیا کو حقائق بتانے کے بجائے کس نے گمراہ کرتے ہوئے کیوی کرکٹرز کے مثبت کوویڈ ٹیسٹ کی غلط رپورٹ دی،پہلے ہی صحافیوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

پی سی بی کو اب ’’منی پی ایس ایل‘‘ کرا دینی چاہیے، فرنچائزز سے کہیں کہ اپنے غیرملکی کرکٹرز کو پاکستان لے کر آئیں، ڈالرز کوئی بھی نہیں چھوڑتا، آئی پی ایل کھیلنے کیلیے جو بھی یو اے ای نہیں گیا وہ دوڑا دوڑا آئے گا، میچز بھی راولپنڈی میں کرائیں۔

شائقین کو آنے دیں، اب 2009 والے حالات نہیں اور سیکیورٹی صورتحال ٹھیک ہے،آسانی سے میچز کرائے جا سکتے ہیں،ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے دنیا کو بھی پتا چل جائے گا کہ نیوزی لینڈ نے جلدبازی میں دورے سے دستبرداری کا قدم اٹھایا، اگر بورڈ کی جانب سے ایسے اقدامات نہ کیے گئے تو ہمیں خدانخواستہ پھر سے نیوٹرل وینیوز کی طرف جانا پڑ سکتا ہے، یو اے ای بھی اب بھارت کے بہت زیادہ قریب ہے، اس کے گراؤنڈز خالی نہیں ہوتے۔

ہمیں انٹرنیشنل میچز کے انعقاد میں ماضی سے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، نئے چیئرمین رمیز راجہ کیلیے یہ ٹیسٹ کیس ہے،وہ اپنے تعلقات استعمال کر کے غیر ملکی بورڈز اور کرکٹرز کا اعتماد برقرار رکھیں، امید ہے کہ وہ ملکی کرکٹ میدان بدستور آباد رکھنے کیلیے بھرپور کوششیں کرینگے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔