ورلڈ کپ؛ گرین شرٹس مدثرکی فیورٹ ٹیموں میں شامل

سلیم خالق  ہفتہ 18 ستمبر 2021
2003 کے بعد ایک بار پھرکوچز تبدیل کرنے کی غلطی دہرائی گئی ۔  فوٹو : فائل

2003 کے بعد ایک بار پھرکوچز تبدیل کرنے کی غلطی دہرائی گئی ۔ فوٹو : فائل

مدثر نذر نے گرین شرٹس کو ورلڈکپ کی اپنی فیورٹ ٹیموں میں شامل کرلیا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے مدثر نذر نے کہا کہ جب پاکستان ٹیم انگلینڈ میں میچز ہار رہی تھی تب بھی میں نے یہی کہا تھا کہ ہم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یو اے ای کی پچز پلیئرزکے لیے سازگار ثابت ہوں گی، سلو پچز سے اسپنرز کو مدد ملتی ہے، پیس کی تبدیل اور ریورس سوئنگ کا بھی اہم کردار ہو جاتا ہے، دیگر کئی ملکوں کے بیٹسمینوں کی بانسبت پاکستانی اسپنرز کو اچھا کھیلتے ہیں،اسی لیے میں گرین شرٹس کو مضبوط ٹیموں میں شمار کرتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ مینجمنٹ نے سلیکشن میں غلطیاں بھی کیں مگر اب بھی پاکستان کے پاس میگا ایونٹ جیتنے کا موقع موجود ہے۔انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ قریب ہونے کی وجہ سے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس کو رخصت نہیں ہونا چاہیے تھا،اسی طرح کی غلطی 2003 میں بھی دہرائی گئی تھی، میرا اس وقت کے چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاکے ساتھ اختلاف ہوا تو انھوں نے مجھے اکیڈمی میں واپس جانے کا کہہ دیا، میں نے استعفٰی دینے کو ترجیح دی۔

نئے کوچ کی تقرری اور غیر مستقل مزاجی کے سبب جنوبی افریقہ میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں پاکستان کو بھاری شکستوں کا سامنا کرنا پڑا، امید کرتا ہوں کہ اس بار ایسا نہیں ہوگا، بہرحال اس کا کچھ نہ کچھ اثر ضرور پڑے گا۔

مدثر نذر نے کہا کہ میں غیر ملکی کوچز کے خلاف نہیں ہوں، صرف موزوں شخص کا انتخاب ہونا چاہیے، میتھیو ہیڈن جارحانہ مزاج کے بیٹسمین تھے، ورنون فلینڈر بھی منفرد مہارت رکھتے ہیں، دونوں ورلڈکپ میں کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ بھارتی ٹیم مجموعی طور پر گرین شرٹس سے بہتر ہے، البتہ اگر پاکستان نے آغاز میں ہی اسے شکست دے دی تو یہ اعتماد آگے چل کر بھی کام آئے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔