مذہب تبدیلی کے لیے عمرکی شرط اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، سراج الحق

ویب ڈیسک  ہفتہ 18 ستمبر 2021
اسلام جبری مذہب تبدیلی کی بھی اجازت نہیں دیتا، امیرجماعت اسلامی پاکستان

اسلام جبری مذہب تبدیلی کی بھی اجازت نہیں دیتا، امیرجماعت اسلامی پاکستان

 لاہور: امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے 18 سال سے کم عمر افراد کے قبول اسلام پر پابندی کے بل کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دے دیا۔

سراج الحق نے منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کی حکومت کی تین سالہ کارکردگی پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آگے جانے کی بجائے تین سال پیچھے چلا گیا، حکومت نے اب تک 57 قوانین بنائے مگرعام آدمی کے لیے کوئی قانون نہیں بنایا ، ان تین سال میں صدر پاکستان نے 68 آرڈیننس جاری کیے لیکن کوئی ایسا قانون اور آرڈیننس نہیں بنایا جو پاکستان کومدینہ کی ریاست کی طرف لے جائے.

سراج الحق نے کہا کہ اسلام جبری مذہب تبدیلی کی بھی اجازت نہیں دیتا، کسی دباؤ اوردھمکی سے بھی کسی کا مذہب تبدیل نہیں کروایا جاسکتا، لیکن اسی کے ساتھ ساتھ مذہب تبدیلی کے لیے عمرکی شرط اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، کسی بھی شخص کو کسی عمرمیں بھی اسلام قبول کرنے سےروکا نہیں جاسکتا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ میڈیا پرپابندیاں آزادی صحافت کا گلہ گھوٹنے کے مترادف ہیں، حکومت آئینہ توڑنے کی بجائے اپنا چہرہ صاف کرے، دوسری طرف صحافیوں کے لیے بھی ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے۔

امیرجماعت اسلامی نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت مکمل طورپرناکام ہوچکی ہے، ہماری معیشت تباہ ہوچکی ہے، حکومتی دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں، آج ایک نہیں دوپاکستان ہیں،امیروں کا پاکستان اور غریبوں کا پاکستان، جماعت اسلامی اس ملک میں اسلامی نظام چاہتی ہے جہاں افرادکی بجائے قانون کی حکمرانی ہو، پیپلزپارٹی،مسلم لیگ باریاں لے چکے،تحریک انصاف کو بھی عوام نے دیکھ لیا ہے، کرپشن فری جماعت اسلامی ہی کرپشن فری پاکستان بناسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔