گرین لائن منصوبے کے لیے بسیں کراچی پہنچ گئیں

ویب ڈیسک  اتوار 19 ستمبر 2021
گرین لائن بس کے لئے 21.7 کلومیٹر طویل ٹریک پر 24 اسٹاپس بنائے گئے ہیں  فوٹو: فائل

گرین لائن بس کے لئے 21.7 کلومیٹر طویل ٹریک پر 24 اسٹاپس بنائے گئے ہیں فوٹو: فائل

 کراچی: گرین لائن ریپڈ بس سروس کے لیے درآمد کی جانے والی 40بسوں کی پہلی کھیپ کراچی پہنچ گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی گرین لائن ریپڈ بس سروس کے لیے درآمد کی گئی خصوصی بسیں بذریعہ بحری جہاز کراچی پہنچ گئی ہیں،کراچی کی بندرگاہ پر بسوں آف لوڈنگ کے موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزراء علی حیدر زیدی اور اسد عمر سمیت سندھ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کے سی ای او اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔

بس سروس آپریشنل ہونے میں 2 ماہ لگیں گے

اس موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے، پہلی بار کراچی میں ٹرانسپورٹ کا جدید نظام شروع ہونے جا رہا ہے، گرین لائن منصوبے کے لیے 40 بسیں پہنچی ہیں، مزید 40 بسیں اگلے ماہ کراچی پہنچیں گی، بس منصوبے کا ٹریک تیار ہے، کنٹرول روم بنالیا گیا ہے، بسوں میں پہلے سافٹ ویئر انسٹال ہوگا، ڈرائیوروں کی تربیت ہو گی ، ٹیسٹ رن کے بعد 2 ماہ میں بسیں اپنے ٹریک پر چلنا شروع ہو جائیں گی، اس کے علاوہ ایکنک کے آئندہ اجلاس میں کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی منظوری بھی دے دی جائے گی۔

کراچی کے عوام کو بہترین سفری سہولیات میسر ہوں گی

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ گرین لائن سے کراچی کے عوام کو بہترین سفری سہولیات میسر ہوں گی، کے فور منصوبے کے ذریعے کراچی کو پانی کی فراہمی میرا عزم ہے۔

’200 ڈرائیورز کو تربیت دی جائے گی‘

گرین لائن بس سروس کی آپریٹر کمپنی ڈائیو کے آپریشن ہیڈ شاہ زمان نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ 200 ڈرائیورز کو تربیت دی جائے گی، اس کے لئے خواتین ڈرائیورز بھی رجوع کرسکتی ہیں، بس اسٹیشن پر کیش ٹکٹ کی سہولت ہوگی، ماہانہ کارڈ سے بھی ٹکٹ کی ادائیگی کی جاسکے گی، کسی فنی خرابی کی صورت میں انجن بند ہونے پر بھی خودکار سسٹم 40 کلو میٹر تک بس کو چلاسکے گا، اس کے علاوہ ٹریک پر ہنگامی ایگزٹ اور ٹو ٹرک بھی موجود رہیں گے۔

گرین لائن بس منصوبہ کیا ہے؟

کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدحالی پر 2015 میں مرتب کی جانے والی ایک تحقیق کی بنیاد پر فروری 2016 میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا جسے 2017 کے اختتام تک مکمل ہونا تھا۔ منصوبہ کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ 16 ارب 85 کروڑ روپے لگایا گیا تھا، تاہم سندھ حکومت کی تجویز پر اس منصوبے کے روٹ میں مزید 10کلو میٹر کا اضافہ کیا گیا جس سے لاگت 24 ارب روپے تک بڑھ گئی۔ بس سروس 4 سال کی تاخیر سے شروع ہورہی ہے تاہم اب تک نمائش سے ٹاور تک کے ٹریک پر کام شروع بھی نہیں ہوسکا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔