وفاقی حکومت اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے میں ناکام رہی، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  پير 20 ستمبر 2021
سپریم کورٹ نے 2015 میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم دیا تھا فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے 2015 میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم دیا تھا فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وفاقی حکومت اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے میں ناکام رہی ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، سپریم کورٹ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج نہ کرنے پر وفاقی حکومت جب کہ پنجابی زبان کو صوبے میں رائج نہ کرنے پر پنجاب حکومت سے بھی جواب طلب کر لیا۔ کیس کی مزید سماعت ایک ماہ بعد ہوگی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے 2015 میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم دیا، وفاقی حکومت اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے میں ناکام رہی، آئین کے آرٹیکل 251 میں قومی زبان کے ساتھ علاقائی زبان کا ذکر بھی ہے، پنجابی زبان کے نفاذ نہ کرنے پر پنجاب حکومت کو بھی نوٹس کر رہے ہیں، مادری اور قومی زبان کے بغیر ہم اپنی شناخت کھو دیں گے، میری رائے میں ہمیں اپنے بزرگوں کی طرح فارسی اور عربی زبانیں بھی سیکھنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔