کورونا وائرس اور جراثیم کو سیکنڈوں میں ختم کرنے والا ’ذہین‘ ماسک

ویب ڈیسک  پير 20 ستمبر 2021
ماسک کے ’ذہین کپڑے‘ سے کوئی وائرس یا جرثومہ جیسے ہی چپکتا ہے، یہ اس کا غلاف ’پنکچر‘ کرکے اسے ختم کردیتا ہے۔ (فوٹو: یو سی وی ریسرچ)

ماسک کے ’ذہین کپڑے‘ سے کوئی وائرس یا جرثومہ جیسے ہی چپکتا ہے، یہ اس کا غلاف ’پنکچر‘ کرکے اسے ختم کردیتا ہے۔ (فوٹو: یو سی وی ریسرچ)

بارسلونا: اسپین میں کیتھولک یونیورسٹی آف ویلنسیا کے ماہرین نے ’انٹیلی جنٹ فیبرک‘ کہلانے والا کپڑا استعمال کرتے ہوئے ایسے ماسک تیار کرلیے ہیں جو صرف چند سیکنڈ میں کورونا وائرس کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔

حفاظتی طبّی آلات بنانے والی ہسپانوی کمپنی ’وائسر میڈیکل‘ نے اس فیس ماسک کی تجارتی پیمانے پر تیاری شروع کردی ہے تاہم ابھی تک اس کی قیمت کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔

البتہ، تکنیکی تفصیلات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ماسک نہ صرف کورونا وائرس بلکہ اسی قسم کے دوسرے کئی وائرسوں کے علاوہ اُن سخت جان جراثیم (بیکٹیریا) کا بھی خاتمہ کردیتا ہے جن پر روایتی جراثیم کش دوائیں بہت کم اثر کر پاتی ہیں۔

اس ماسک کی افادیت ’انٹیلی جنٹ فیبرک‘ (ذہین کپڑے) میں پوشیدہ ہے جو ہوا میں موجود جرثوموں اور وائرسوں کو جکڑ کر انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ مخصوص حیاتی کیمیائی مادّوں کو اپنی طرف کھینچ کر انہیں کیمیائی تعامل (کیمیکل ری ایکشن) سے ناکارہ بنانے والے کپڑوں کو تکنیکی اصطلاح میں ’ذہین کپڑے‘ کہا جاتا ہے۔

اس نئے ماسک کےلیے ذہین کپڑے کو بطورِ خاص کووِڈ 19 وائرس، انفلوئنزا وائرس، دیگر کئی اقسام کے وائرسوں اور ’اسٹیفائیلوکوکس‘ قسم سے تعلق رکھنے والے سخت جان اور خطرناک جرثوموں کا خاتمہ کرنے کے قابل بنایا گیا ہے۔

ذہین کپڑے والا یہ ماسک اتنا مؤثر ہے کہ جیسے ہی کوئی وائرس یا جرثومہ اس سے چپکتا ہے، یہ صرف چند سیکنڈ میں اس کا غلاف ’پنکچر‘ کرکے اسے ختم کردیتا ہے۔

اس طرح یہ ماسک اپنے فلٹر سے باہر نکلنے والی ہوا کو بھی صاف کرتا ہے اور نہ صرف اپنے پہننے والے کو، بلکہ ارد گرد کے لوگوں کو بھی محفوظ کرتا ہے۔

ان تمام خوبیوں کے باوجود، یہ نیا ’’کورونا شکن‘‘ ماسک صرف ایک بار ہی، چند گھنٹوں تک، استعمال کیا جاسکتا ہے، جس کے بعد اسے پھینکنا پڑتا ہے۔

ماسک کی آن لائن بکنگ شروع ہوچکی ہے جبکہ پہلے مرحلے میں اسے صرف یورپی ممالک ہی میں فروخت کیا جائے گا۔ اس کے بعد باقی دنیا کی باری آئے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔