- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
شہد کی مکھیوں نے نایاب نسل کے درجنوں پینگوئن ماردیئے
کیپ ٹاﺅن: شہد کی مکھیوں کے ڈنک کی اذیت سے انسان تو بہت اچھی طرح واقف ہیں، لیکن جنوبی افریقا میں شہد کی مکھیوں کے کاٹنے کا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے۔
الجزیرہ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق شہد کی مکھیوں نے کیپ ٹاؤن کے ساحل پر 63 نایاب افریقی پینگوئینز کو ڈنک مار مار کر ہلاک کردیا ہے۔ ہلاک ہونے والے یہ پینگوئنز گزشتہ دنوں کیپ ٹاؤن کے جنوب میں واقع مشہور سیاحتی مقام بولڈر کے ساحل پر مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔
ساحلی پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی جنوب افریقی فاؤنڈیشن کے ماہر حیوانیات ڈیوڈ رابرٹس کا اس بارے میں کہنا ہے کہ مرنے والے پینگوئنز کے پوسٹ مارٹم سے ان کے جسم اور آنکھوں میں شہد کی مکھیوں کے متعدد بار کاٹںے کے نشانات پائے گئے۔ جب کہ کچھ پینگوئنزکو 20 سے زائد بار بھی ڈنک مارے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ عموما شاد و نادر ہی ہوتا ہے،اور ہمیں اس کی توقع نہیں تھی۔ جب کہ جائے وقوعی سے مردہ شہد کی مکھیاں بھی ملی ہیں۔
ساؤتھ افریقا کنزرویشن اتھارٹی کی ترجمان لارین کلیٹن کا اس بارے میں کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم سے حاصل ہونے والے نمونوں کو مزید جانچ کے لیے لیابریٹری بھیج دیا گیا ہے۔ حکام اب اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات تھیں جنہوں نے شہد کی مکھیوں کوپینگوئنز پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا۔
انٹر نیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر( آئی یو سی این) کی ریڈ لسٹ کے مطابق یہ افریقی پینگوئینز قدرتی مسکن میں رہنے والی کالونی کا حصہ تھے۔ یہ علاقہ قدرتی پارک پر مشتمل ہے اور پینگوئن کو مارنے والی شہد کی مکھیاں بھی اسی ایکو سسٹم ( ماحولیاتی نظام) کا حصہ ہیں۔
جنوبی افریقا اور نیمبیا میں پائے جانے والے ان پینگوئنز کو Cape کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور گزشتہ 3 دہائیوں میں جنوبی افریقا میں رہنے والے ان پینگوئنز کی تعداد 73 فیصد کم ہو کر 10 ہزار400 جوڑوں تک پہنچ گئی ہے جب کہ نمیبیا میں ان کے جوڑوں کی تعداد 4 ہزار 300 رہ گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔