- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
- انسانوں نے جانوروں کو وائرس سے زیادہ متاثر کیا ہے، تحقیق
وزیراعظم عمران خان کی امن کوششوں کو مداخلت نہ سمجھا جائے، ذبیح اللہ مجاہد
کابل: نائب وزیراطلاعات افغانستان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی امن بارے کوششوں کو افغانستان میں مداخلت نہ سمجھا جائے۔
کابل میں پریس کانفرنس کے دوران نائب وزیراطلاعات افغانستان ذبیح اللہ مجاہد نے وزیراعظم عمران خان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے عمران خان کا کردار قابل تعریف ہے، پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے تاہم وزیراعظم عمران خان کی امن کوششوں کو افغانستان میں مداخلت نہ سمجھا جائے، پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن افغانستان کے اندرونی حالات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ نئی کابینہ میں افغانیوں کی خدمت کرنے والوں کو شامل کریں گے جب کہ مشکلات کے باوجود افغانستان میں جلد استحکام آجائے گا، عالمی برادری کے مثبت مشوروں کی قدر کریں گے تاہم عالمی برادری نئی افغان حکومت کو جلد تسلیم کرے۔
نائب وزیراطلاعات افغان حکومت نے کہا کہ ننگر ہار اور جلال آباد میں حالیہ دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں جب کہ داعش تنظیم کی صورت میں افغانستان میں موجود نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔