بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ، ہندوؤں کی آبادی میں کمی، تحقیق

ویب ڈیسک  منگل 21 ستمبر 2021
60 سال کے عرصے میں بھارت کی آبادی میں مسلمانوں کے تناسب میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے, رپورٹ ۔(فوٹو: فائل)

60 سال کے عرصے میں بھارت کی آبادی میں مسلمانوں کے تناسب میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے, رپورٹ ۔(فوٹو: فائل)

 ممبئی: بھارت میں مذہبی اعتبار سے آبادی کے تناسب میں تبدیلی آرہی ہے۔ ہندوؤں کی نسبت مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔

بی بی سی پر شائع ہونے والے تحقیق کے مطابق بھارت میں تمام مذہبی گروہوں میں شرح پیدائیش میں واضح کمی آئی ہے، تاہم اس کے باوجود مسلمان خواتین میں شرح پیدائش دوسرے مذاہب کی نسبت زیادہ ہے۔

پیوریسرچ سینٹر کی جانب سے ہونے والی اس تحقیق کے مطابق بھارت کی 1 ارب 20 کروڑ آبادی میں بڑا حصہ (94 فیصد) ہندوؤں اور مسلمانوں پر مشتمل ہے، جب کہ عیسائی، سکھ، بدھ مت اور جین مذہب کے ماننے والے بھارت کی آبادی کا 6 فیصد ہیں۔

Pew کے اس مطالعے میں بھارت کے دو سالہ مردم شماری اور قومی صحت کے سروے کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا جس  سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں مذہبی تناسب تبدیل ہوچکا ہے اور اس تبدیلی کے پیچھے اہم وجہ یہ ہے کہ 1947 میں تقسیم کے بعد سے 2011 تک بھارت کی آبادی تین گنا سے زائد بڑھی۔

1951 میں ہونے والی پہلی مردم شماری کے مطابق  بھارت کی آبادی 36 کروڑ 10 لاکھ تھی اور 2011 میں ہونے والی آخری مردم شماری میں یہ بڑھ کر 1 ارب 20 کروڑ ہوگئی تھی۔ اس عرصے میں بھارت میں رہنے والے ہر بڑے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی آبادی میں اضافہ ہوا۔ ہندوؤں کی تعداد 30 کروڑ 4 لاکھ سے بڑھ کر 96 کروڑ 60 لاکھ، مسلمانوں کی آبادی ساڑھے تین کروڑ سے بڑھ کر 17 کروڑ 20 لاکھ اور عیسائیوں کی تعداد 80 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ 80 لاکھ ہوگئی۔

بھارت کی آبادی میں 79 اعشاریہ 8 فیصد ہندو اور 14 اعشاریہ 2 فیصد مسلمان ہیں۔ بھارت انڈونیشیا کے بعد مسلمانوں کی آبادی والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔  باقی آبادی دوسرے مذاہب رکھنے والوں پر مشتمل ہے۔

ریسرچ کے مطابق 1992 تک بھارت میں مسلمانوں میں شرح پیدائش 4 اعشاریہ 4 بچے فی خاتون اور ہندوؤں میں 3 اعشاریہ 3 بچے فی خاتون تھی۔ 2015 میں بھی بھارت میں ہندوؤں کی نسبت مسلمانوں میں شرح پیدائش 2 اعشاریہ 6 بچے فی خاتون اور ہندوؤں میں 2 اعشاریہ 1 بچہ فی خاتون تھی۔ بھارت کے مذہبی گروپوں میں سب سے کم شرح پیدائش جین مذہب کے ماننے والوں میں ہے۔

پیو ریسرچ کی سینئر محقق اسٹیفنی کریمر کا اس بارے میں کہنا ہے کہ بھارت میں شرح پیدائش میں کمی کے رجحان سے گزشتہ کچھ دہائیوں میں ہندوؤں کی آبادی میں کمی ہوئی ہے۔ 1990 تا 2015 کے عرصے میں مجموعی طور پر بچوں کی شرح 3 اعشاریہ 4 بچے فی خواتین سے کم ہوکر2 اعشاریہ 2 بچے فی خاتون ہوگئی ہےتا ہم مسلم خواتین میں شرح پیدائش اب بھی سب سے زیادہ ہے۔

تحقیق کے مطابق 60 سال کے عرصے میں بھارت کی آبادی میں مسلمانوں کے تناسب میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ اسی عرصے میں ہندوؤں کی آبادی میں 4 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اور اس کی سیدھی سی وجہ یہی ہے کہ مسلمان خواتین کے بچوں کی اوسط تعداد دیگر بھارتی خواتین کی نسبت زیاد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔