- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
خشک سالی کے بعد متروک شہر کے آثار برآمد
یوٹاہ: امریکہ میں واقع سمٹ کاؤنٹی میں ایک آبی ذخیرہ خشک ہونے کے بعد وہاں موجود ایک ایسے شہر کے آثار برآمد ہوئے ہوئے جسے لوگوں نے جھیل بننے سے بھی بہت پہلے خالی کردیا تھا۔
ریاست یوٹاہ کے راک پورٹ اسٹیٹ پارک میں ایک بڑا آبی ذخیرہ ہے۔ کئی برس سے خشک سالی کے بعد اس کا پانی کم ہوتے ہوتے صرف 26 فیصد پر برقرار رہا تو کئی برس بعد راک پورٹ کے اس قدیم شہر کے آثار دکھائی دئیے جسے گھوسٹ ٹاؤن کہا جاسکتا ہے کیونکہ لوگوں نے دھیرے دھیرے یہاں سے نقل مکانی شروع کردی تھی۔
یہاں پرانے گھروں کے ٹوٹے پھوٹے آثار ملےہیں اور بعض عمارتوں اور گھروں کی بنیادیں بھی دکھائی دی ہیں۔ تاہم غالب علاقہ ہموار اور سپاٹ ہے۔ اس کا جائزہ لیا گیا تو ایک وسیع علاقے پر آثار ملے جو کم ازکم 70 برس پرانے ہیں۔
یوٹاہ اسٹیٹ پارک میں راک پورٹ شہر کی بنیادی 1860 میں رکھی تھی۔ جہاں 200 گھرانے ہنسی خوشی رہا کرتے تھے۔ تاہم وہاں ایک ڈیم بنانے کا منصوبہ شروع کیا گیا تو 1950 کے عشرے سے مکمل آبادی وہاں سے منتقل ہوگئی تھی۔ یہ لوگ قدرتی تالاب نما بڑی جھیل کا پانی استعمال کررہے تھے اور گرمیوں میں یہاں کشتیاں بھی چلا کرتی تھیں۔
پھر دھیرے دھیرے یہ علاقہ خشک ہونا شروع ہوگیا اور اس علاقے کا پورا نام ’ایکو‘ تھا ۔ تاہم بعد میں دوبارہ یہاں پانی بھرآیا اور اب موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دوبارہ خشک ہورہا ہے۔ اس کمی کو بہت سے طریقوں سے پورا کرنے کے کی کوشش کی گئی۔ اطراف کے لوگوں نے یہاں اپنے وسائل سے پانی پہنچایا لیکن یہ تالاب اب تیزی سے خشک ہورہا ہے جہاں ایک چوتھائی ہی پانی رہ گیا ہے ۔ اس کے بعد ہی یہاں ایک متروک بستی کے آثار نمودار ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔