- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کی کابل میں طالبان قیادت سے ملاقات
کابل: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریس نے افغان دارالحکومت میں قائم مقام وزیراعظم حسن اخوندزادہ سے ملاقات میں منجمد عالمی فنڈز سمیت انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امداد کی تقسیم کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریس انتہائی اہم دورے پر کابل پہنچے ہیں جہاں انھوں نے طالبان کے عبوری وزیر اعظم حسن اخوند زادہ اور قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سمیت اہم رہنماؤں سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران افغانستان میں انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عالمی اداروں اور دیگر ممالک سے دی جانے والی امداد کی حکومت کو فراہمی اور اس کی عوام میں منصفانہ تقسیم کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔
.@WHOEMRO Director Al Mandhari and I met with the Taliban leadership to discuss the current health situation in #Afghanistan and the needs of Afghan #healthworkers to prevent the health system from collapsing.
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) September 21, 2021
نگراں وزیراعظم حسن اخوندزادہ نے اس اہم ملاقات میں افغانستان کے لیے مختص کیے گئے منجمد فنڈز کی بحالی کا مطالبہ بھی کیا جو افغانستان میں ترقیاتی کاموں اور انسانی بحران سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
اس موقع پر ڈی جی ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت جنگ زدہ ملک میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے اپنی امداد بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انھوں نے طالبان قیادت سے امدادی کارکنان کے تحفظ اور رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا افغانستان کا دورہ طالبان کے نائب وزیر خارجہ امیر اللہ متقی کی اُس پریس کانفرنس کے بعد کیا گیا ہے جس میں انھوں نے عالمی تنظیموں اور اداروں سے امداد کی فراہمی اور فنڈز کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔
نائب وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے شکوہ کیا کہ سابق انتظامیہ بدعنوان تھی تاہم عالمی برادری نے ان کی مدد کی تھی لیکن اب امارت اسلامیہ کا نظام قائم ہے جو بدعنوانی سے پاک ہے توپابندی لگائی گئی ہے۔ انسانی امداد میں تاخیر اور رکاوٹیں عالمی برادری کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
امیر اللہ متقی نے مزید کہا کہ پابندیاں اور دباؤ ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی ادارے اور اس کی انسانی امداد چند طاقتور ممالک کے ہاتھ میں ہے۔ ڈبلیو ایچ او کو اپنی ساکھ کی خاطر اس تاثر کو زائل کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ افغانستان میں 55 لاکھ بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے اور اس وقت افغانستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں بھوک نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔