لیتھوانیا کے عوام چینی ساختہ موبائل فون پھینک دیں، وزارت دفاع

ویب ڈیسک  بدھ 22 ستمبر 2021
لیتھوانیا کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی اس رپورٹ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔(فوٹو :فائل)

لیتھوانیا کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی اس رپورٹ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔(فوٹو :فائل)

ویلنیوس: یورپی ملک لیتھوانیا کے محکمہ دفاع نے عوام سے چینی ساختہ موبائل فون پھینکنے اور نئے فون نہ خریدنے کی ہدایات جاری کردیں۔

بی بی سی کے مطابق لیتھوانیا کی وزارت دفاع نے عوام کو تنبیہہ کی ہے کہ وہ اپنے چینی ساختہ موبائل فون پھینک دیں اور نئے چینی فون خریدنے سے باز رہیں۔

وزارت دفاع کا یہ بیان نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی جانب سے چینی تیار کنندگان کیے 5G موبائل فونز کے معائنے کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایک شیاؤ می موبائل میں پہلے سے سینسرشپ ٹولز انسٹال تھے، جب کہ ہواوے کے ایک ماڈل میں سیکیورٹی خامیاں تھی، شیاؤ می کا کہنا ہے کہ وہ کمیونیکیشن کو سینسر نہیں کرتے اور ہواوے کہتی ہے کہ وہ استعمال کنندگان کے ڈیٹا کو باہر نہیں بھیجتے۔

اس بارے میں نائب وزیر دفاع مارگریز ابوکویسیز کا کہنا ہے کہ ہماری تجویز یہی ہے کہ عوام جلد از جلد اپنے پاس موجود چینی موبائل فونز سے جان چھڑائیں اور نئے چینی فون خریدنے سے گریز کریں۔

نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق شیاؤ می کے فلیگ شپ Mi 10T  فائیو جی فون میں ایسا سافٹ ویئر پایا گیا جو ’ فری تبت‘،’ لونگ لائیو تائیوان انڈیپینڈینس‘ یا ڈیمو کریسی موومنٹ ‘ جیسے الفاظ کی شناخت کرتے ہی انہیں سینسر کرنے کا اہل ہے۔ رپورٹ میں ایسی 449 اصطلاحات کو واضح کیا گیا جنہیں دیفالٹ انٹرنیٹ براؤوزر سمیت شیاؤ فون کی سسٹم ایپس سے سینسر کیا جاسکتا ہے۔

اگرچہ یورپ میں بھیجے گئے ان ماڈلز میں ان ایپس کو غیر فعال رکھا گیا ہے، لیکن رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ان ایپ کو کسی بھی وقت ریموٹلی ( فاصلے سے) فعال کیا جاسکتا ہے۔

اس حوالے سے شیاؤ می کی ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ شیاؤ می کی ڈیوائسز میں استعمال کنندگان کے لیے سینسر کمیونیکیشن کسی شکل میں موجود نہیں، ہم اپنے اسمارٹ فون صارفین کے نجی طرز عمل پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کرتے چاہے وہ سرچنگ، کالنگ، ویب براؤزنگ ہو یا کسی تھرڈ پارٹی کمیونیکیشن سافٹ ویئر کا استعمال۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کمپنی مکمل طور پر GDPR (جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن) کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔

لیتھوانیا کی وزارت دفاع اور نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کے مشترکہ بیان کے مطابق سیکیورٹی مرکز کی تحقیق میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا کہ شیاؤ می کی ڈیوائس، فون کے استعمال شدہ انکرپٹڈ ڈیٹا کو سنگا پور میں موجود سرور پر منتقل کر رہی تھی، اور یہ بات صرف لیتھوانیا کے لیے نہیں بلکہ شیاؤمی کے آلات استعمال کرنے والے تمام ممالک کے لیے اہم ہے۔

جب کہ ہواوے کے P40  فائیو جی فون میں سیکیورٹی خامیاں پائی گئیں جس نے استعمال کنندگان کو سائبر سیکیورٹی سے متعلق خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ ہواوے کا آفیشل ایپ اسٹور AppGallery استعمال کنندگان کو تھرڈ پارٹی ای اسٹور کے استعمال کی ہدایت دیتا ہے، جس میں سے کچھ ایپلی کیشنز کو اینٹی وائرس پروگرامز نے نقصان دہ وائرس سے متاثر قرار دیا ہے۔

ہواوے کی خاتون ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم ہر اس ملک کے قوانین اور ضابطوں پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں جہاں ہم کام کرتے ہیں، سائبر سیکیورٹی اور پرائیویسی ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔ ہمارا ڈیٹا کبھی بھی ہواوے ڈیوائس سے باہر پراسیس نہیں ہوتا۔

AppGallery دوسرے ایپ اسٹور کی طرح صارفین کو اتنا ڈیٹا جمع اور پراسیس کرنے کی اجازت دیتی ہے جتنا تھرڈ پارٹی ایپس کو انسٹال کرنے اور چلانے کے لیے درکار ہوتا ہے۔ ہم ڈاؤن لوڈ ہونے والی ہر ایپ کے سیکیورٹی چیک کو یقینی بناتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس رپورٹ سے لیتھوانیا اور چین کے درمیان جاری تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ ماہ چین نے لیتھوانیا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بیجنگ سے سفیر واپس بلائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔