- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
لیتھوانیا کے عوام چینی ساختہ موبائل فون پھینک دیں، وزارت دفاع
ویلنیوس: یورپی ملک لیتھوانیا کے محکمہ دفاع نے عوام سے چینی ساختہ موبائل فون پھینکنے اور نئے فون نہ خریدنے کی ہدایات جاری کردیں۔
بی بی سی کے مطابق لیتھوانیا کی وزارت دفاع نے عوام کو تنبیہہ کی ہے کہ وہ اپنے چینی ساختہ موبائل فون پھینک دیں اور نئے چینی فون خریدنے سے باز رہیں۔
وزارت دفاع کا یہ بیان نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی جانب سے چینی تیار کنندگان کیے 5G موبائل فونز کے معائنے کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایک شیاؤ می موبائل میں پہلے سے سینسرشپ ٹولز انسٹال تھے، جب کہ ہواوے کے ایک ماڈل میں سیکیورٹی خامیاں تھی، شیاؤ می کا کہنا ہے کہ وہ کمیونیکیشن کو سینسر نہیں کرتے اور ہواوے کہتی ہے کہ وہ استعمال کنندگان کے ڈیٹا کو باہر نہیں بھیجتے۔
اس بارے میں نائب وزیر دفاع مارگریز ابوکویسیز کا کہنا ہے کہ ہماری تجویز یہی ہے کہ عوام جلد از جلد اپنے پاس موجود چینی موبائل فونز سے جان چھڑائیں اور نئے چینی فون خریدنے سے گریز کریں۔
نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق شیاؤ می کے فلیگ شپ Mi 10T فائیو جی فون میں ایسا سافٹ ویئر پایا گیا جو ’ فری تبت‘،’ لونگ لائیو تائیوان انڈیپینڈینس‘ یا ڈیمو کریسی موومنٹ ‘ جیسے الفاظ کی شناخت کرتے ہی انہیں سینسر کرنے کا اہل ہے۔ رپورٹ میں ایسی 449 اصطلاحات کو واضح کیا گیا جنہیں دیفالٹ انٹرنیٹ براؤوزر سمیت شیاؤ فون کی سسٹم ایپس سے سینسر کیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ یورپ میں بھیجے گئے ان ماڈلز میں ان ایپس کو غیر فعال رکھا گیا ہے، لیکن رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ان ایپ کو کسی بھی وقت ریموٹلی ( فاصلے سے) فعال کیا جاسکتا ہے۔
اس حوالے سے شیاؤ می کی ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ شیاؤ می کی ڈیوائسز میں استعمال کنندگان کے لیے سینسر کمیونیکیشن کسی شکل میں موجود نہیں، ہم اپنے اسمارٹ فون صارفین کے نجی طرز عمل پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کرتے چاہے وہ سرچنگ، کالنگ، ویب براؤزنگ ہو یا کسی تھرڈ پارٹی کمیونیکیشن سافٹ ویئر کا استعمال۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کمپنی مکمل طور پر GDPR (جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن) کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔
لیتھوانیا کی وزارت دفاع اور نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کے مشترکہ بیان کے مطابق سیکیورٹی مرکز کی تحقیق میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا کہ شیاؤ می کی ڈیوائس، فون کے استعمال شدہ انکرپٹڈ ڈیٹا کو سنگا پور میں موجود سرور پر منتقل کر رہی تھی، اور یہ بات صرف لیتھوانیا کے لیے نہیں بلکہ شیاؤمی کے آلات استعمال کرنے والے تمام ممالک کے لیے اہم ہے۔
جب کہ ہواوے کے P40 فائیو جی فون میں سیکیورٹی خامیاں پائی گئیں جس نے استعمال کنندگان کو سائبر سیکیورٹی سے متعلق خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ ہواوے کا آفیشل ایپ اسٹور AppGallery استعمال کنندگان کو تھرڈ پارٹی ای اسٹور کے استعمال کی ہدایت دیتا ہے، جس میں سے کچھ ایپلی کیشنز کو اینٹی وائرس پروگرامز نے نقصان دہ وائرس سے متاثر قرار دیا ہے۔
ہواوے کی خاتون ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم ہر اس ملک کے قوانین اور ضابطوں پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں جہاں ہم کام کرتے ہیں، سائبر سیکیورٹی اور پرائیویسی ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔ ہمارا ڈیٹا کبھی بھی ہواوے ڈیوائس سے باہر پراسیس نہیں ہوتا۔
AppGallery دوسرے ایپ اسٹور کی طرح صارفین کو اتنا ڈیٹا جمع اور پراسیس کرنے کی اجازت دیتی ہے جتنا تھرڈ پارٹی ایپس کو انسٹال کرنے اور چلانے کے لیے درکار ہوتا ہے۔ ہم ڈاؤن لوڈ ہونے والی ہر ایپ کے سیکیورٹی چیک کو یقینی بناتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس رپورٹ سے لیتھوانیا اور چین کے درمیان جاری تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ ماہ چین نے لیتھوانیا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بیجنگ سے سفیر واپس بلائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔