- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
شکر کے دانے جتنا ’’مائیکروفلائر‘‘ ڈرون بنا لیا گیا!
الینوئے: امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے انجینئروں نے دنیا کا سب سے مختصر ڈرون ایجاد کرلیا ہے جو شکر کے دانے جتنا چھوٹا ہے اور ہوا کے زور سے اُڑ سکتا ہے۔
’’مائیکروفلائر‘‘ نامی اس ڈرون کی جسامت ایک ملی میٹر سے بھی کم ہے جبکہ اس کی تین پنکھڑیاں اسے اُڑنے میں مدد دیتی ہیں۔
اس کے درمیانی حصے میں مائیکروچپ سمیت وہ تمام آلات ہیں جو اسے توانائی ذخیرہ کرنے، ارد گرد ماحول کے بارے میں جاننے اور ان معلومات کو نشر کرنے تک میں مدد دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس مائیکروفلائر ڈرون کی ننھی منی پنکھڑیاں گھمانے کےلیے کوئی موٹر نہیں ہوتی بلکہ یہ ہوا کے دوش پر دُور دُور تک بکھر جانے والے بیجوں کی طرح ہوا میں اُڑتا پھرتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی عام استعمال کے آلات سے لے کر طبّی تشخیص اور ماحول پر نظر رکھنے تک، متعدد مقاصد میں ہمارے کام آسکے گی۔
مائیکروفلائر بنانے والے انجینئروں کا کہنا ہے کہ اتنی مختصر جسامت والے ڈرونز کو استعمال کے بعد دوبارہ جمع کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ لہذا مائیکروفلائرز کی تیاری میں ایسے مادّے استعمال کیے گئے ہیں جو قدرتی ماحول میں کچھ روز بعد خود ہی تحلیل ہو کر بے ضرر مادّوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔
ریسرچ جرنل ’’نیچر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ ’’مائیکروفلائر‘‘ ابھی تجرباتی طور پر بنایا گیا ہے جسے مستقبل میں مخصوص ماحولیاتی یا طبّی مقاصد کے لحاظ سے بڑے پیمانے پر تیار کیا جاسکے گا۔
مثلاً ماحولیاتی تحقیق کےلیے مائیکروفلائرز کی بڑی تعداد کسی طیارے یا ڈرون میں بھر کر بہت اونچائی پر پہنچائی جائے گی اور وہیں سے ہوا میں چھوڑ دی جائے گی۔
یہ مائیکروفلائرز ہوا کے ساتھ دور دور تک پھیل جائیں گے۔ اسی دوران وہ مطلوبہ مشاہدات کرکے اعداد و شمار جمع کریں گے جنہیں وہ فوری طور پر قریبی ریسیور/ ڈیٹا کلکشن یونٹ تک نشر کردیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔