- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
صومالیہ کے صدارتی محل پر خودکش دھماکا، 8 افراد ہلاک
موغا ديشو: صومالیہ کے دارالحکومت میں خودکش بمبار نے بارود سے بھری کار صدارتی محل کی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں صدارتی محل کے قریب چیک پوسٹ پر زور دار دھماکا ہوا، دھماکا اتنا شدید تھا کہ آس پاس موجود گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔
دھماکے میں 8 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں 3 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ طاہر کیا جا رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ایک خود کش کار بمبار نے کیا جس نے صدارتی محل میں داخل ہونے میں ناکامی پر کار چیک پوسٹ سے ٹکرادی۔ الشباب نامی شدت پسند جماعت نے خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت صدارتی محل میں صدر اور وزیراعظم موجود تھے جو خیریت سے ہیں۔
واضح رہے کہ صومالیہ کے اکثر علاقوں میں الشباب کی عمل داری ہے تاہم دارالحکومت اب تک حکومت فورسز کے کنٹرول میں ہے جہاں الشباب کے جنگجو کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔