- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
انجکشن سے خوفزدہ افراد کیلیے ویکسین والا اسٹیکر تیار
نارتھ کیرولینا: دو امریکی جامعات نے سوئی لگوانے سے خوفزدہ افراد کےلیے ویکسین سے بھرا ہوا پیوند تیار کیا ہے جو ابتدائی آزمائش میں سوئی والی ویکسین سے بہتر اور مؤثر ثابت ہوا ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا چیپل ہِل نے اسٹیکر نما پیوند تیار کیا ہے جس میں بہت ساری باریک سوئیاں نصب ہیں۔ جب انہیں جلد پر چپکایا جاتا ہے تو سوئیوں میں موجود ویکسین کی خوراک جلد کے اندر سرایت کرجاتی ہیں اور یوں ویکسین دینے کا عمل مکمل ہوجاتا ہے۔
اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جلد میں امنیاتی خلیات موجود ہوتے ہیں جو عموماً ویکسین کا ہدف ہوتے ہیں۔ یہ طریقہ روایتی طور پر ویکسین دینے سے کئی گنا بہتر ہے جس میں عموماً بازو میں ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔ اس کی تفصیلات پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع کی گئی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر سے کاڑھا گیا ہے جس میں ڈاک ٹکٹ کی جسامت کے پولیمر ٹکڑے پر باریک سوئیاں لگائی گئی ہیں۔ اس سے سوئی کی تکلیف کم ہوتی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد کو بہت تیزی سے ویکسین یا کسی اور دوا کا ٹیکہ لگایا جاسکتا ہے۔
’اس ٹیکنالوجی کی بدولت پوری دنیا کے لوگوں میں ویکسین کی کم، درمیانی یا زیادہ خوراک لگائی جاسکتی ہے۔ اس کےلیے خاص مہارت کی ضرورت نہیں ہوتی اور سوئی کا خوف بھی جاتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ خود مریض بھی اسے استعمال کرسکتا ہے،‘ پروفیسر جوزف ڈی سائمن نے کہا جو اس تحقیق کے سربراہ ہیں۔
اس ایجاد کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ سوئیوں کی تعداد اور خوراک کی مقدار کو کم یا زیادہ کیا جاسکتا ہے جبکہ معمولی مقدار پر بھی وہی امنیاتی فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں کیونکہ جلد پرموجود خلیات امنیاتی طور پر بہت سرگرم ہوتے ہیں۔ تھری ڈی پرنٹر سے کئی اقسام کے پیوند بنا کر انہیں، فلو، خسرہ، کووڈ اور ہیپاٹائٹس کی ویکسین سے لیس کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔