- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدرابراہیم رئیسی دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
لاما اور اونٹ کی اینٹی باڈیز سے کورونا وائرس ختم کیا جاسکتا ہے، تحقیق
لندن: برطانوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ لاما اور اونٹ میں بننے والی مختصر اینٹی باڈیز یعنی ’نینو باڈیز‘ سے انسانوں میں کورونا وائرس کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ لاما اور اونٹ کا تعلق جانوروں کے ایک ہی خاندان سے ہے اور ماہرین نے جو ’نینو باڈی‘ دریافت کی ہے وہ ان دونوں میں یکساں طور پر بنتی ہے۔
روزالن فرینکلن انسٹی ٹیوٹ، برطانیہ کے سائنسدانوں نے ابتدائی طور پر تجربہ گاہ میں رکھے گئے ایک لاما میں ناول کورونا وائرس (سارس کوو 2) داخل کیا تو لاما کے جسم میں موجود ایک خاص نینو باڈی نے وائرس کو جکڑ کر مزید پھیلنے سے روک دیا۔
لاما میں سے یہ نینوباڈی الگ کی گئی اور اگلے مرحلے میں اسے ہیمسٹرز (چوہوں جیسے جانوروں) پر آزمایا گیا جو ’سارس کوو 2‘ وائرس سے متاثر کیے گئے تھے۔
ہیمسٹرز میں بھی اس نینوباڈی نے وہی کارکردگی دکھائی جس کا مظاہرہ یہ لاما میں کرچکی تھی۔
’’لاما سے حاصل شدہ نینو باڈی کو پھوار (اسپرے) کی شکل میں براہِ راست ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں پہنچایا جاسکتا ہے، جو اس کا سب سے بڑا فائدہ ہے،‘‘ ڈاکٹر ریمنڈ اوونز نے کہا جو اس تحقیق کے نگراں اور ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مرکزی مصنف بھی ہیں۔
اب تک کورونا وائرس سے بچاؤ کےلیے دی جانے والی اینٹی باڈیز انجکشن یا ڈرپ کے ذریعے متاثرہ فرد کے خون میں براہِ راست شامل کی جاتی ہیں۔
یہ اینٹی باڈیز اُن افراد کے بلڈ پلازما میں شامل ہوتی ہیں جو کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکے ہوں۔
یہ بھی بتاتے چلیں کہ عام اینٹی باڈیز کے مقابلے میں نینو باڈیز کی جسامت بہت کم ہوتی ہے لیکن اب تک کی تحقیق میں انہیں ایسے کئی وائرسوں اور جرثوموں کے خلاف بھی مؤثر پایا گیا ہے کہ جن پر روایتی اینٹی باڈیز کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
1989 میں لاما اور اونٹ پر تحقیق کے دوران پہلی بار نینوباڈیز دریافت ہوئیں جبکہ ان سے اوّلین علاج وضع کرنے میں مزید 30 سال لگ گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔