برطانیہ میں اُڑن ٹیکسیوں کےلیے ’ورٹی پورٹ‘ کی تیاری شروع

ویب ڈیسک  منگل 28 ستمبر 2021
اُڑن ٹیکسیاں کسی ہیلی کاپٹر کی طرح بالکل سیدھی ہوا میں بلند ہوتی اور اترتی ہیں یعنی انہیں رن وے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اُڑن ٹیکسیاں کسی ہیلی کاپٹر کی طرح بالکل سیدھی ہوا میں بلند ہوتی اور اترتی ہیں یعنی انہیں رن وے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

لندن: دنیا کے مختلف ممالک میں نہایت محدود پیمانے پر اُڑن ٹیکسیوں کی سروس شروع ہوچکی ہے اور توقع ہے کہ مستقبل میں اڑتی پھرتی ٹیکسیوں کی تعداد بہت زیادہ ہوجائے گی۔

اس ممکنہ صورتِ حال کے پیشِ نظر برطانیہ کی ایک اسٹارٹ اپ ’’اربن ایئر پورٹ‘‘ نے ہنڈائی کمپنی کے ’’اربن ایئر موبیلیٹی ڈویژن‘‘ کے تعاون سے ایک ایسے ہوائی اڈے پر کام شروع کردیا ہے جو شہر کے بیچوں بیچ ہوگا اور جہاں صرف اُڑن ٹیکسیاں ہی ٹیک آف اور لینڈنگ کرسکیں گی۔

اُڑن ٹیکسیوں کے ایسے ہوائی اڈوں کو ’’ورٹی پورٹس‘‘ بھی کہا جاتا ہے جو عام ہوائی اڈوں کے مقابلے میں نہ صرف بہت چھوٹے ہوں گے بلکہ انہیں کسی عام فٹبال گراؤنڈ جتنی جگہ پر یا کسی بڑی عمارت کی چھت پر بھی بنایا جاسکے گا۔

توقع ہے کہ ہنڈائی اور اربن ایئر پورٹ کے اشتراک سے برطانیہ کی پہلی ورٹی پورٹ اگلے سال یعنی 2022 میں کام شروع کردے گی۔

اس ورٹی پورٹ کےلیے کووینٹری، برطانیہ میں جگہ کا انتخاب کر لیا گیا ہے جہاں سے اُڑن ٹیکسیاں پرواز کرسکیں گی اور وہاں اُتر بھی سکیں گی۔

ایسی بیشتر اُڑن ٹیکسیوں میں بیٹریاں نصب ہوں گی لہذا ورٹی پورٹ میں بڑے بڑے بیٹری چارجر بھی لگائے جائیں گے۔

واضح رہے کہ اُڑن کاریں اور ٹیکسیاں کسی ہیلی کاپٹر ہی کی طرح ہوتی ہیں یعنی یہ بالکل سیدھی ہوا میں بلند ہوتی ہیں اور اسی طرح بالکل سیدھی زمین پر اترتی ہیں؛ یعنی انہیں رن وے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اگر اُڑن گاڑیوں کی ٹیکنالوجی عام ہوگئی تو عوامی سفر میں بہت سی ایسی نئی سہولیات پیدا ہوں گی جن کے بارے میں آج صرف سوچا ہی جاسکتا ہے۔

ورٹی پورٹ اسی میدان میں اپنی نوعیت کی ایک منفرد آزمائش ثابت ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔