گرمی اور لمس کے احساس پر بنیادی تحقیق کےلیے طب کا نوبل انعام

ویب ڈیسک  پير 4 اکتوبر 2021
اس سال طب کا نوبل انعام حاصل کرنے والے دونوں سائنسدان ڈیوڈ جولیئس اور ایرڈم پیٹاپوشیئن امریکی ہیں۔ (فوٹو: نوبل فاؤنڈیشن)

اس سال طب کا نوبل انعام حاصل کرنے والے دونوں سائنسدان ڈیوڈ جولیئس اور ایرڈم پیٹاپوشیئن امریکی ہیں۔ (فوٹو: نوبل فاؤنڈیشن)

اسٹاک ہوم: اس سال طب و فعلیات (فزیالوجی اینڈ میڈیسن) کا نوبل انعام دو امریکی سائنسدانوں، ڈیوڈ جولیئس اور ایرڈم پیٹاپوشیئن کو گرمی اور لمس محسوس کرنے سے متعلق جسمانی نظام پر بنیادی تحقیق اور اس حوالے سے اہم دریافتوں پر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سال ہر کیٹیگری میں نوبل پرائز کی انعامی رقم گیارہ لاکھ ڈالر (تقریباً 18 کروڑ 75 لاکھ پاکستانی روپے) رکھی گئی ہے جبکہ ڈاکٹر جولیئس اور ڈاکٹر پیٹاپوشیئن کو نصف انعامی رقم کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔

ان دونوں سائنسدانوں نے 1990 کی دہائی میں اعصابی نظام پر تحقیق کرتے ہوئے معلوم کیا کہ حسی (سینسری) خلیوں کی سطح پر خاص دروازے یا ’’چینل‘‘ (ریسیپٹرز) ہوتے ہیں جن کے کھلنے اور بند ہونے کے نتیجے میں شدید گرمی اور چبھن کے باعث تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔

ان ہی تحقیقات کی بدولت ہم اس قابل ہوئے کہ اس پیچیدہ نظام کے لمسی اور درجہ حرارت سے متعلق پہلوؤں کو سمجھ سکیں۔

بتاتے چلیں کہ اس سال ’’ایم آر این اے ویکسین‘‘ پر تحقیق کرنے والے ماہرین کو طب/ فعلیات (فزیالوجی/ میڈیسن) کا نوبل انعام دیئے جانے کی توقع تھی لیکن کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ، اسٹاک ہوم، سویڈن کی نوبل اسمبلی نے جو فیصلہ کیا وہ دنیا بھر میں اس شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کےلیے حیرت انگیز ثابت ہوا۔

طب/ فعلیات کے نوبل انعامات: تاریخی معلومات

  • 1901 سے 2020 تک اس شعبے میں 113 مرتبہ نوبل انعامات دیئے جاچکے ہیں۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے دوران نو سال ایسے تھے جن میں کوئی نوبل انعام نہیں دیا گیا: 1915 سے 1918 تک، 1921، 1925، اور 1940 سے لے کر 1942 تک۔
  • ان 120 سال میں کُل 225 افراد کو نوبل انعام برائے طب/ فعلیات دیا جاچکا ہے۔
  • ان 225 نوبل انعام یافتگان برائے طب/ فعلیات میں صرف 12 خواتین شامل ہیں۔
  • ان میں سے 39 نوبل انعامات برائے طب/ فعلیات ایک ایک سائنسدان کو (بلا شرکتِ غیرے)؛ 33 انعامات دو دو ماہرین کو مشترکہ طور پر؛ جبکہ اس زمرے کے 40 نوبل انعامات میں تین تین تحقیق کاروں کو مشترکہ حقدار قرار دیا گیا۔
  • باربرا مکلنٹاک وہ واحد خاتون تھیں جنہیں متحرک جینیاتی اجزاء کی دریافت پر بلا شرکتِ غیرے 1983 کا نوبل انعام برائے طب/ فعلیات دیا گیا۔
  • نوبل اسمبلی نے اصولی طور پر طے کیا ہوا ہے کہ کسی بھی نوبل انعام میں تین سے زیادہ افراد کو شریک قرار نہیں دیا جائے گا؛ جبکہ ہر سال کسی بھی ایک شعبے میں زیادہ سے زیادہ دو تحقیقات کو مشترکہ نوبل انعام دیا جائے گا۔
  • 2020 تک طب/ فعلیات کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں کی اوسط عمر تقریباً 60 سال رہی ہے۔
  • اس کٹیگری میں سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ سائنسدان فریڈرک گرانٹ بینٹنگ تھے جنہیں صرف 32 سال کی عمر میں 1923 کا نوبل انعام برائے طب/ فعلیات دیا گیا۔ انسولین کی دریافت پر انہیں اور جان جیمس رکارڈ میکلیوڈ کو مشترکہ طور پر نوبل انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔
  • اسی شعبے کے معمر ترین نوبل انعام یافتہ ماہر پیٹن روس تھے جنہیں 87 سال کی عمر میں 1966 کے نوبل انعام برائے طب/ فعلیات کا نصف حصہ دیا گیا۔ انہوں نے رسولیاں پیدا کرنے والے وائرسوں پر تحقیق کی تھی۔ نوبل انعام کی رقم کا باقی نصف حصہ چارلس برینٹن ہگنز کو دیا گیا کیونکہ انہوں نے ہارمونز کے ذریعے پروسٹیٹ کینسر کے علاج پر اہم کام کیا تھا۔
  • نوبل انعام صرف زندہ افراد کو دیا جاتا ہے یعنی اس کےلیے کسی ایسے شخص کو نامزد نہیں کیا جاسکتا جو مرچکا ہو۔
  • 1974 میں نوبل فاؤنڈیشن کے آئین میں تبدیلی کے ذریعے فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ سے کسی بھی شخص کو بعد از مرگ (مرنے کے بعد) نوبل انعام نہیں دیا جائے گا؛ لیکن اگر نوبل انعام کا اعلان ہونے کے بعد متعلقہ انعام یافتہ فرد کا انتقال ہوجائے تو وہ نوبل انعام اسی کے نام رہے گا۔ 1974 سے پہلے صرف 2 افراد کو بعد از مرگ نوبل انعام دیا گیا تھا لیکن اس سال کے بعد سے اب تک کسی کو مرنے کے بعد نوبل انعام نہیں دیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔