سرمائی اولمپکس 2014ء: کھلاڑی کی معرکہ آرائی کے لیے تیار

ساجد ذوالفقار  اتوار 2 فروری 2014
سوچی سرمائی اولمپکس 7فروری سے 23فروری تک جاری رہیں گے۔ فوٹو: فائل

سوچی سرمائی اولمپکس 7فروری سے 23فروری تک جاری رہیں گے۔ فوٹو: فائل

مشرقی یورپ میں روس کے مغرب میں بحیرۂ اسود کے کنارے واقع سوچی بائیسویں سرمائی اولمپکس کا میزبان ہے،۔یورپ کے اس علاقے میں کھیلوں کے انعقاد کا یہ پہلا موقع ہے۔ عالمی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے 2007 میں گوئٹے مالا میں ہونے والے اپنے 119ویں اجلاس میں ان کھیلوں کے لیے سوچی کا انتخاب کیا تھا۔

سوچی سرمائی اولمپکس 7فروری سے 23فروری تک جاری رہیں گے۔ سترہ روز تک جاری رہنے والے ان کھیلوں میں دنیا کے لگ بھگ 98 ایونٹس سوچی اولمپکس کا حصہ ہیں۔ ان میں بارہ نئے ایونٹس پہلی بار کھیلوں میں شامل ہورہے ہیں۔ تیرہ ہزار سے زیادہ ذرائع ابلاغ کے نمائندے بائیسویں اولمپکس کی کوریج کے لیے سوچی آرہے ہیں۔ یہاں پچیس ہزار رضاکاران بھی اپنی خدمات پیش کریںگے۔

 photo Wintergames_zps8684cea5.jpg

سوچی اولمپک پارک کو کوسٹل کلسٹر کا نام دیا گیا ہے۔ کوسٹل کلسٹر میں تمام انڈور برفانی کھیلوں کے مقامات ایک دوسرے سے انتہائی قریب ہیں۔فشسٹ اولمپک اسٹیڈیم میں کھیلوں کی افتتاحی و اختتامی تقاریب منعقد ہوں گی۔ چالیس ہزار نشستوں کی گنجائش کا یہ انڈور اسٹیڈیم ایک شیل کی مانند ہے۔ پولی کاربونیٹ کی چھت کے ساتھ اس کی تعمیر اس طرح کی گئی ہے کہ اندر بیٹھے ہوئے تماشائی شیشوں سے باہر کا منظر بھی دیکھ سکیںگے اور اپنی نشستوں سے شمال میں کاسیس کی برف پوش پہاڑیوں اور دوسری جانب جنوب میں بحر اسود کے خوب صورت نظارے کا لطف اٹھاسکیں گے۔

فگر اسکیٹنگ اور شارٹ ٹریک اسکیٹنگ کے لیے بارہ ہزار تماشائیوں کی گنجائش کے ساتھ آئس برگ اسکیٹنگ پیلس تعمیر کیا گیا ہے۔ دیدہ زیب شیشوں سے آراستہ یہ پیلس خوب صورت کروی گولائی لیے ہوئے ہے، جس کے باعث شائقین اپنے پسندیدہ اسکیٹنگ کھلاڑیوں کو انتہائی قریب ایکشن میں دیکھ سکیں گے۔ یہاں صرف دو گھنٹے کے وقفے میں فگر اسکیٹنگ سے شارٹ ٹریک اسپیڈ اسکیٹنگ کے لیے برف کی ایڈجسٹمنٹ کی جاسکے گی۔

تعمیر کا ایک اور شاہ کار ایڈلر ایرینا اسپیڈ اسکیٹنگ مقابلوں کے لیے تیار ہے۔ آٹھ ہزار نشستوں کے اس ایرینا کو کرسٹل اسٹائل میں تیار کیا گیا ہے۔ اوول کی مانند اس ایرینا میں مختلف زاویوں کی دیواروں اور مثلثی شیشوں والی کھڑکیوں کے ساتھ برفانی بے ربطگی کا دل کش نظارہ پیش کیا گیا ہے بلاشبہہ یہ سائنس کا قابل ستائش نمونہ ہے۔

 photo Wintergames1_zpsd9f9f19b.jpg

سرمائی اولمپکس کے مقبول ٹیم کھیل آئس ہاکی کے مقابلے دو مقامات پر ہوں گے۔ ان میں ’’شیبا ایرینا‘‘ بھی شامل ہے، جس کی نشستوں کی گنجائش سات ہزار ہے اس ایرینا کا نام روسی زبان کے لفظ ’’شائیو‘‘ سے لیا گیا ہے جو انگریزی زبان میں آئس ہاکی میں استعمال ہونے والی ڈسک ’’پک‘‘ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ نیلا رنگ لیے ہوئے یہ ایرینا برفانی خوب صورتی میں مزید اضافہ کررہا ہے۔ آئس ہاکی ٹورنامنٹ کے لیے دوسرا مقام بولشوئی آئس ڈوم مقابلوں سے سجے گا۔ بارہ ہزار تماشائیوں کا یہ ایرینا بظاہر برف کا ایک جما ہوا بڑا قطرہ معلوم ہوتا ہے۔ یہاں انتہائی ٹھنڈک میں گرمائی کا خاص انتظام موجود ہے۔

کراس کنٹری اسکیننگ اور بائتھلون کے مقابلے لارکراس کنٹری اسکیننگ سینٹر میں ہوں گے۔ یہ علاقہ سیکھا کورج کے شمال مشرق میں واقع ہے اور ان کھیلوں کے لیے منفرد سمجھا جاتا ہے یہاں ان دونوں کھیلوں کے ایونٹس کے لیے الگ الگ ٹریکس ہیں اور مقام کے آغاز اور اختتام کے علاقے بھی ایک دوسرے سے جدا ہیں، ان علاقوں کی اپنی حفاظتی حدود بھی ہیں۔

الپائن اسکیننگ کے مقابلے روزاخوتھر الپائن سینٹر میں ہوں گے۔ سوچی سے 80 کلو میٹرز دور ابیجارج پر واقع یہ سینٹر اسکیننگ کے الپائن ایونٹس کے لیے آئیڈیل سمجھا جاتاہے۔ 1972 کے ساپارو سرمائی اولمپکس میں ڈائون ہل اسکیننگ کے گولڈ میڈ لسٹ اور دنیا کے نام ور آرکیٹیکٹ سوئٹزر لینڈ کے برن ہارڈ روزی نے اس سینٹر کو ڈیزائن کیا ہے۔ یہاں بنائے گئے ٹریکس کی مجموعی طوالت 20 کلو میٹر ہے۔ اس میں مردوں کے ڈائون ہل مقابلوں کے لیے بنائے جانے والے کورس تقریباً ساڑھے تین ہزار میٹرز طویل جب کہ اس کی عمودی گران ایک ہزار 75 میٹر ہے۔ اسکیننگ کے مقبول ترین مقابلے اسکی جمپنگ کے لیے شائقین کی نظریں رس اسکی گورگی جمپنگ سینٹر پر لگی ہوئی ہیں۔ جہاں جمپنگ کے تمام ایونٹس منعقد ہوں گے۔ ابیجارج کے شمال ڈھلان میں واقع اس سینٹر میں ساڑھے سات ہزار تماشائیوں کے لیے نشستوں کا انتظام ہے یہ اسٹو سیڈک کا ایک گائوں ہے۔ دو برف پوش طویل پہاڑی سلسلوں کا سنگم بھی ہے جو اس کی جمپنگ کے لیے انتہائی موزوں سمجھا جاتاہے۔ اس کے ساتھ ارد گرد کے برفانی منظر نے اس کو اور زیادہ مسحور کن بنادیا ہے۔

 photo Wintergames2_zps4c1fe686.jpg

سرمائی اولمپکس کے برق رفتار کھیلوں باب سلینڈنگ، لوجنگ اور اسکلیٹن کے مقابلوں کے لیے سوچی کے تقریباً 60 کلو میٹرز شمال مشرق میں سینکی سلائیڈنگ سینٹر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس مثالی پروجیکٹ کو بنانے کا سہرا یہاں کی الپائکا سروسز مائونٹین اسکی ریزوٹ کے سر ہے۔ یہاں ڈیڑھ کلو میٹرز کے سلائیڈنگ ٹریک میں 18 موڑ اور 131 میٹرز کا علاقہ عمودی گران پر مشتمل ہے۔ اسٹیٹ آف آرٹ آئس کے تیار کردہ مقابلے کے دوران تمام ٹریک کا درجۂ حرارت کا کنٹرول کرنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال اس ٹریک کی خاص بات ہے۔ اس سینٹر پر آنے والے شائقین کے لیے پانچ ہزار نشستوں کا انتظام موجود ہے۔

روزاخٹرایکسٹریم پارک سرمائی اولمپکس کے نئے کھیل اسنو بورڈنگ اور فری اسٹائل اسکیننگ کا مرکز ہے۔ یہاں اسنوبورڈنگ کے لیے بنائے جانے والے سینٹر پر چار ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی نشستوں کا انتظام ہے، جب کہ فری اسٹائل اسکیننگ سینٹر میں یہ تعداد چھے ہزار سے زیادہ ہے۔ یہ پارک خٹر پلاٹیئو کے مغرب میں واقع ہے۔ منفرد برفانی صورت حال اور مخصوص جدید سہولیات سے مزین ٹریکسی آنے والے وقتوں میں اس کو دنیا کا مقبول ترین اسنو بورڈنگ اور فری اسٹائل مقابلوں کا علاقہ بنادے گا۔ ایک اعشاریہ دو کلو میٹرز اسکی کراس ٹریک کے لیے 213 میٹرز کا عمودی گران رکھا گیا ہے۔

تین ہزار نشستوں کے ساتھ تیار کیا گیا آئس کیوب کرلنگ سینٹر سوچی اولمپک کرلنگ مقابلوں کا مرکز ہوگا۔ آئس کیوب کرلنگ سینٹر ہم وار اور کرلنگ اسٹون کی شکل لیے ہوئے مکمل گولائی کا خوب صورت امتزاج ہے اور اس پر پالش کی چمک نے اس کی خوب صورتی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ آئس کیوب ایرینا میں کرلنگ مقابلوں کا لطف دوبالا ہوجائے گا۔

 photo Wintergames3_zps12d7d522.jpg

بائیسویں سرمائی اولمپکس مشعل بالآخر اپنے سفر کے اختتامی مراحل طے کررہی ہے۔ اولمپک ریلے کے دوران تاریخ کا طویل ترین سفر طے کرنے والی اس مشعل کا طے کردہ فاصلہ 65 ہزار کلو میٹرز ہے۔ اس دوران یہ مشعل روس کے 83 علاقوں سے گزری ہے۔ اپنے 123 روزہ سفر میں تقریباً ایک میٹر اونچی اور ایک اعشاریہ آٹھ کلو وزنی اس مشعل نے سفر کے مختلف ذرائع جن میں ٹرین، ہوائی جہاز، برفانی سلیڈز اور روسی ٹرائیکا شامل ہیں، میں سفر کیا ہے۔ اس دوران یہ دو ہزار نو سو قصبوں اور شہروں سے گزری ہے۔ یہ مشعل بیکل جھیل کے دامن میں اور ایلبرس کی چوٹی پر جب کہ شمالی قطب اور حتیٰ کہ خلائی سفر سے بھی گزری ہے۔ یہ اولمپک تاریخ کے نئے باب کہلائے جائیںگے۔

سوچی اولمپک ماسکوٹ کی نمائندگی شمالی قطبی بھالو، خرگوش اور چیتا کررہے ہیں جو سوچی آنے والے مہمان کھلاڑیوں، آفیشلز، سیاحوں، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا خیر مقدم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سرمائی اولمپکس کی تاریخ

1896 میں جدید اولمپکس کے آغاز کے بعد کھیلوں کے بانی پیری ڈی کوبرٹن نے جہاں ان کھیلوں کے فروغ اور دنیا کے پانچ براعظموں کے ممالک کی اولمپکس میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھا وہاں ان کی یہ خواہش بھی ابتدا ہی سے محسوس کی جارہی تھی کہ برفانی کھیلوں کے لیے بھی سرمائی اولمپکس کا انعقاد کیا جائے۔ برفانی کھیلوں کی سرگرمیاں یورپ اور امریکا کے شمالی حصوں میں بخوبی دیکھی جاسکتی تھیں، خصوصاً شمالی یورپ کے نارڈک ممالک میں ان کے اپنے وضع کردہ سرمائی گیمز بھی منعقد ہورہے تھے۔ نارٹک ممالک نے پیری ڈی کوبرٹن کی رائے سے اتفاق نہیں کیا، ان کا خیال تھا کہ سرمائی اولمپکس کے آغاز سے ان کے سرمائی گیمز متاثر ہوں گے، اس کے برعکس یورپ کے مغربی و جنوبی ممالک اور امریکا نے کوبرٹن کی سرمائی اولمپکس کو شروع کرنے کی تجویز کی بھرپور حمایت کی۔سرمائی اولمپکس کے باقاعدہ آغاز سے قبل گرمائی اولمپکس کے دوران ان میں برفانی کھیلوں کی شمولیت شروع ہوگئی تھی۔ اس سلسلے کا پہلا مظاہرہ 1908 کے چوتھے اولمپیاڈ میں، جو لندن (انگلستان) میں منعقد ہوئے تھے، دیکھنے میں آیا۔ یہاں برفانی کھیل اسکیٹنگ کھیلوں میں شامل کیا گیا۔

 photo Wintergames7_zps6babfed6.jpg

چار سال بعد 1912 کے اسٹاک ہوم اولمپیاڈ میں کوئی برفانی کھیل پروگرام میں شامل نہیں کیا گیا۔ 1920 کے ساتویں اولمپیاڈ میں جو بیلجیئم کے شہر اینٹ ورپ میں منعقد ہوئے دو برفانی اسکیٹنگ اور آئس ہاکی اولمپکس کا حصہ تھے۔ یہاں اس بار فگر اسکیٹنگ کے تین ایونٹس کے مقابلے دیکھے گئے، ان میں سوئیڈن کے کھلاڑیوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میزبان ملک کے لیے دو گولڈ میڈلز حاصل کیے۔ اس ملک سے مردوں میں گلس گرافسٹرام اور خواتین میں اس کی ہم وطن ماڈگا جولن مارائے نے انفرادی مقابلوں میں اور فن لینڈ کے لوڈیکا اور والٹرجیکسن ایکسرس نے پیئر ایونٹ میں اولمپک ٹائٹلز حاصل کیے۔ آئس ہاکی کا ٹورنامنٹ یہاں پہلی بار اولمپیاڈ میں شامل کیا گیا۔ پانچ ممالک کی ٹیموں نے اس ٹورنامنٹ میں شرکت کی۔ کینیڈا کی ٹیم ناقابل شکست رہتے ہوئے اولمپک چیمپئن قرار پائی۔ فگر اسکیٹنگ اور آئس ہاکی میں مجموعی طور پر دس ممالک کے 86 کھلاڑیوں نے مقابلوں میں حصہ لیا۔ ان میں 74 مرد اور 12 خواتین شامل تھیں۔

آئی اوسی کے بیسویں سالانہ اجلاس میں جو 5 جون 1921 کو آئی اوسی کے ہیڈکوارٹر لونان (سوئٹزرلینڈ) میں منعقد ہوا تھا، فرانس کی طرف سے یہ تجویز پیش کی گئی کہ آٹھویں اولمپیاڈ جو 1924 میں فرانس کے صدر مقام پیرس میں منعقد ہوں گے، اس دوران ایک سرمائی کھیلوں کا ہفتہ بھی منایا جائے جس میں سرمائی (برفانی) کھیلوں کے مختلف ایونٹس کے مقابلے منعقد کیے جائیں۔  فرانس کی اولمپک کمیٹی نے اس کو عملی شکل دینے کے لیے 20 فروری 1923 کو فرانس کے برفانی علاقے شامونی کو باقاعدہ اس ’’سرمائی ویک‘‘ کی  میزبانی کے لیے منتخب کیا۔ شامونی میں 25 جنوری سے 5 فروری 1924 تک جاری رہنے والے اس سرمائی اولمپک ویک میں 16 ممالک نے شرکت کی۔ 258 کھلاڑیوں نے چار برفانی کھیلوں کے 16 ایونٹس میں حصہ لیا۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی اوسی) کا 24 واں سالانہ اجلاس 27 مئی 1925 کو سابق چیکوسلواکیہ کے صدر مقام پراگ میں منعقد ہوا۔ یہاں فرانس کے آئی اوسی کے رکن مارکوئس ڈی یولیگنس نے یہ تجویز پیش کی کہ ہر چار سال بعد اسی سال جب جدید اولمپیاڈ منعقد ہوں سرمائی اولمپکس کا انعقاد بھی کیا جائے، تاہم یہ سرمائی اولمپکس موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے سال کے ابتدائی مہینوں میں کروائے جائیں۔

آئی او سی نے 6 مئی 1926 کو مغربی یورپ میں پرتگال کے صدر مقام لسبن میں ہونے والے اپنے 25 ویں سالانہ اجلاس میں شامونی میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپک ویک کو باقاعدہ پہلے سرمائی اولمپکس کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔ فرانس کے فزیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری نے شامونی میں منعقد ہونے والے پہلے سرمائی اولمپکس کھیلوں کا افتتاح کیا، ان پہلے سرمائی اولمپکس کا کھلاڑیوں کی طرف سے اسکیٹنگ کے کھلاڑی کیمیلی مینڈرایسن نے حلف اٹھایا۔

 photo Wintergames4_zps7aaad53e.jpg

سرمائی اولمپکس کا پہلا باقاعدہ اولمپک چیمپیئن بننے کا آغاز امریکی اسکیٹنگ کھلاڑی چارلس چیوٹرا کے حصے میں آیا۔ چارلس نے اسپیڈ اسکیٹنگ کے 500 میٹرز مقابلے میں مطلوبہ فاصلہ 44 سیکنڈز میں طے کرکے کھیلوں کا پہلا گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اسپیڈ اسکیٹنگ مقابلوں میں یہ واحد گولڈ میڈل تھا جو یورپ سے باہر کسی امریکی کھلاڑی نے حاصل کیا۔ اسکیٹنگ کے تمام مقابلوں میں فن لینڈ اور ناروے کے کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ شامونی سرمائی اولمپکس میں مجموعی طور پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ فن لینڈ کے اسکیٹنگ کھلاڑی کلیس تھنبرگ نے کیا اس کھلاڑی نے اسپیڈ اسکیٹنگ کے دو ایونٹس پندرہ سو میٹرز، پانچ ہزار میٹرز میں دو گولڈ میڈلز، دس ہزار میٹر میں 1 سلور میڈل اور پانچ سومیٹر میں 1 براؤنز میڈل حاصل کیا اور پہلے سرمائی اولمپکس کا ہیرو قرار پایا۔ کلیس تھنبرگ نے اس مجموعی کارکردگی کی بنیاد پر آل راؤنڈ گولڈمیڈل بھی حاصل کیا۔ اس ایونٹ میں آل راؤنڈ کارکردگی میڈل صرف ایک بار ہی دیا گیا ہے۔

اسکیٹنگ کے مقابلوں میں صرف نارڈک اسکیٹنگ کے مقابلے منعقد ہوئے ناروے کے تھارلیف ہاگ نے تین گولڈمیڈلز اور ایک اسپیشل جمپنگ کے مقابلوں میں براؤنز میڈل حاصل کیا۔ اس براؤنز میڈل سے ایک دل چسپ واقعہ وابستہ ہے۔ تھارلیف ہاگ کو یہ میڈل پچاس سال بعد دیا گیا۔ یہ براؤنز میڈل  ناروے کے کھیلوں کے مورخ جیکب ویگی کے اس انکشاف کے بعد دیا گیا کہ 1924 میں مقابلوں کے دوران کی جانی والی اسکورنگ صحیح نہیں تھی، جس کے باعث تھارلیف براؤنز میڈل سے محروم رہا اور چوتھے نمبر پر چلا گیا۔ 1974 میں یہ براؤنز میڈل اس کی بیٹی کو دیا گیا، اس وقت تھارلیف کی عمر 84 سال تھی۔

شامونی میں کینیڈا کی آئس ہاکی ٹیم نے اپنے 1920 کے اولمپک ٹائٹل کا کام یابی سے دفاع کیا۔ کینیڈا نے پانچ میچوں میں مجموعی طور پر 13گول اسکور کیے۔ اس کے خلاف صرف 3 گول ہوئے دوسرے نمبر پر امریکا کی ٹیم رہی اور سابق چیکوسلواکیہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ فگر اسکیٹنگ مقابلوں میں مرد کھلاڑیوں میں سوئیڈن کے گلیس گرافسٹرام نے اپنے 1920 کے ٹائٹل کو برقرار رکھا یہاں گلیس نے فائنل راؤنڈ میں مجموعی طور پر دس پوائنٹس حاصل کیے اور سرمائی اولمپکس کے پہلے باقاعدہ فگر اسکیٹنگ چیمپئن قرار پائے۔ اسکیٹنگ کے جمپنگ ایونٹ (70میٹرز) میں ناروے کے جیکب تھیولن پہلے اولمپک چیمپئن بنے۔

 photo Wintergames8_zps559f2621.jpg

باب سلائیڈنگ کے ایک ایونٹ (4مین باب) میں مقابلے ہوئے۔ باب سلائیڈنگ میں اجتماعی نوعیت کے مقابلے ہوتے ہیں۔ ایک باب سلائیڈنگ کی ٹیم چار کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔ سوئٹزرلینڈ نے چار ریسوں میں اپنی برتری برقرار رکھی اور فائنل جیت کر باب سلائیڈنگ کا پہلا اولمپک ٹائٹل حاصل کیا۔ برطانوی ٹیم نے دوسری اور امریکا کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ کرلنگ اور ملٹری پٹرولنگ ایونٹس بطور نمائشی کھیل شامونی اولمپکس میں شامل کیے گئے تھے۔

شامونی سرمائی اولمپکس میں ناروے سرفہرست رہا۔ ناروے کے کھلاڑیوں نے چار گولڈ، سات سلور اور چھے براؤنز میڈلز حاصل کیے۔  فن لینڈ دوسرے نمبر پر رہا، جس کے کھلاڑیوں نے چار گولڈ، تین سلور اور تین ہی براؤنز میڈلز حاصل کیے۔ آسٹریا نے تیسری پوزیشن حاصل کی اس نے دو گولڈ اور ایک سلور میڈل حاصل کیا۔

1928میں دوسرے سرمائی اولمپکس سوئٹزر لینڈ کے برفانی شہر سینٹ موریز میں ہوئے۔11 فروری سے19 فروری تک جاری رہنے والے سرمائی اولمپکس میں25ممالک کے464کھلاڑیوں نے حصہ لیا، یہاں ہالینڈ، رومانیہ، میکسیکو اور جاپان پہلی بار کھیلوں میں شریک ہوئے اور یوں مرکز امریکا اور براعظم ایشیا کی برفانی کھیلوں میں نمائندگی کا آغاز ہوا، پانچ کھیلوں کے14ایونٹس پروگرام کا حصہ تھے،438مرد اور 26خواتین کھلاڑیوں نے مختلف مقابلوں میں اپنے ملکوں کی نمائندگی کی تھی، خواتین کھلاڑیوں نے صرف اسکیٹنگ مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔ آئی او سی نے گرمائی اور سرمائی اولمپکس کو دو مختلف ملکوں میں کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سے قبل ہونے والے دونوں اولمپک کھیل ایک ہی ملک فرانس میں منعقد کیے گئے تھے۔ 1924میں سرمائی اولمپکس شامونی اور گرمائی اولمپکس پیرس میں ہوئے تھے۔ اس بار سرمائی اولمپکس کے لیے سینٹ موریز اور موسم گرما کے کھیلوں کے لیے مرکزی یورپ میں ایمسٹرڈیم (ہالینڈ) کا انتخاب ہوا تھا۔

سینٹ موریز میں اسکی انگ میں شامونی میں شامل کیے جانے والے چار ایونٹس ایک بار پھر پروگرام میں شامل تھے۔ اس فرق کے ساتھ کہ18کلو میٹرز کا فاصلہ19کلو میٹرز کردیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ پچاس کلو میٹرز نارڈک اسکی انگ، کمبائنڈ نارڈک ایونٹ اور70میٹرز اس کی جمپ شامل تھے۔

 photo Wintergames5_zps13acb5e8.jpg

اسکی انگ میں1924میں ایک سو میڈل18کلو میٹرز اور 50کلو میٹرز میں ساونز میڈل حاصل کرنے والے ناروے کے جوہان گرو تھمس براٹن نے دو گولڈ میڈلز حاصل کیے۔ اس کی یہ کام یابیاں پندرہ ہزار میٹر اسکی انگ اور نارڈک کمبائنڈ میں تھیں۔ 50 کلو میٹرز اسکی انگ میں سوئیڈن کے کھلاڑیوں نے  پہلی تینوں پوزیشنز حاصل کیں۔ یرایرک ہیڈ لنڈ نے مطلوبہ فاصلہ چار گھنٹے اور3.52سیکنڈ میں طے کرکے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اس کے ہم وطن گیسٹل جانسن نے دوسری اور ولگر اینڈریسن نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

اس کی جمپنگ میں ناروے کے ایلزیڈ اینڈریسن نے19.960پوائنٹس کے ساتھ گولڈ میڈل حاصل کیا۔ دوسرے سرمائی اولمپکس کی نمایاں خصوصیت نوعمر اسکیٹنگ خاتون کھلاڑی سونجاہنی کی غیرمعمولی کارکردگی تھی۔ ناروے سے تعلق رکھنے والی پندرہ سال اور316دن کی سب سے کم عمر کا اعزاز بھی حاصل کرنے والی خاتون کھلاڑی نے فگراسکیٹنگ میں شائقین سے خوب داد حاصل کی۔

سوئیڈن کے گلیس کلیسٹرام نے مردوں کے انفرادی فگر اسکیٹنگ مقابلوں میں اپنی برتری کو شامل کرکے یہ تیسرا مسلسل گولڈ میڈل تھا۔ اس بار بھی اس کا قریب ترین حریف آسٹریا کا ولی بوکل تھا گلیس نے12پنالٹی کے ساتھ پہلی اور 1924کے سلور میڈلسٹ ولی بوکل نے13پنالٹی کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کرتے ہوئے مسلسل دوسری بار سلور میڈل حاصل کیا۔ پیئرفگر اسکیٹنگ میں فرانسیسی جوڑی اینڈری جولی اور پیری برونٹ نے سرمائی اولمپکس کا اپنے ملک کے لیے پہلا گولڈ میڈل حاصل کیا۔

 photo Wintergames9_zpsb1af455a.jpg

اسپیڈ اسکیٹنگ کے مقابلے اس بار بھی فن لینڈ کے کلیس تھبزگ کے نام رہے،کلیس نے پانچ سو میٹرز میں43.44سیکنڈز کے ساتھ گولڈ میڈل حاصل کیا لیکن اس ایونٹ میں کلیس کے وقت کے ساتھ ہی ناروے کے ابھرتے ہوئے اسپیڈ اسکیٹر برنٹ ایونسن نے مطلوبہ فاصلہ طے کیا اور یوں دونوں کھلاڑیوں نے گولڈ میڈلز حاصل کیے۔ کلیس تھبزگ نے دوسرا گولڈ میڈل پندرہ سو میٹرز اسکی انگ میں مطلوبہ فاصلہ (19کلو میٹرز)2گھنٹے21اعشاریہ ایک منٹ میں طے کرکے جیتا اور اپنے اولمپک ٹائٹل کو برقرار رکھا، البتہ وہ پانچ ہزار کے ٹائٹل کا دفاع نہ کرسکا اور بارہویں پوزیشن پر رہا تھا، جب کہ ناروے کے برنٹ ایونسن نے ایک گولڈ میڈل کے علاوہ پانچ سو500میٹرز ایونٹ میں سلور میڈلز اور پانچ ہزار میٹرز میں بھی میڈل حاصل کیا تھا۔ یہاں دس ہزار میٹرز ایونٹ کے مقابلوں کو اس وقت منسوخ کردیا گیا جب ناروے کے ریفری نے نتائج میں جانب داری کا مظاہرہ کیا اور اس کی وجہ موسم میں تبدیلی بتائی۔ ان مقابلوں میں خلاف توقع امریکی کھلاڑی غیرمعمولی کارکردگی دکھارہے تھے۔ امریکا اور دیگر ملکوں کے کھلاڑیوں اور آفیشلز نے احتجاجاً مقابلوں سے واک آئوٹ کیا تھا۔

سینٹ مورٹیز اولمپکس میں باب سلیڈنگ (سلیجنگ) مقابلوں میں فائیو (پانچ) مین باب ایونٹ کے مقابلے دیکھے گئے جو صرف ایک بار ہی اولمپکس میں شامل ہوئے ہیں۔ اس سے قبل اور بعد میں اب تک فور (چار) مین باب ایونٹ اولمپکس کا حصہ رہا ہے، باب سلیڈنگ میں امریکا اور جرمنی کی دو ٹیمیں شریک ہوئیں، امریکا کی سیکنڈ ٹیم نے پہلی پوزیشن حاصل کرکے گولڈ میڈل حاصل کیا اور امریکا کے فرسٹ ٹیم نے دوسری پوزیشن حاصل کی اور جرمنی کی سیکنڈ ٹیم کے حصے میں براؤنز میڈل آیا تھا۔ ضابطے کے مطابق مقابلہ چار ریسوں تک جاری رہتا ہے۔ یہاں سلیڈ کی ایک اور قسم ٹوبو گیگنگ کے مقابلے بھی پہلی بار منعقد کیے گئے۔ اس ایونٹ میں دو امریکی بھائیوں جینیسن اور جاہن ہیٹن نے بالترتیب پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ جینیسن اس کے علاوہ امریکہ کی سیکنڈ باب سلیڈنگ ٹیم کا بھی رکن تھا جس نے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ آئس ہاکی میں اس بار بھی دفاعی چیمپئن کینیڈا نے کامی ابی سے اپنے ٹائٹل کو برقرار رکھا۔ کینیڈا کی ٹیم نے مجموعی طور پر38 گول اسکور کیے، اس کے خلاف کوئی گول نہ ہوسکا۔ سوئیڈن نے سلور میڈل اور میزبان سوئٹزرلینڈ کے حصے میں براؤنز میڈل آیا۔

سینٹ موریز سرمائی اولمپکس میں بھی ناروے مجموعی کارکردگی میں سر فہرست رہا۔ ناروے کے کھلاڑیوں نے6گولڈ،4 سلور اور5 براؤنز میڈلز کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی، امریکا دوسرے نمبر پر رہا ، جو 2،2 گولڈ، سلور اور براونز میڈلز جیتنے میں کام یاب ہوا۔ ناروے کا پڑوسی ملک سوئیڈن دو دو گولڈ اور سلور اور ایک براؤنز میڈل کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

 photo Wintergames6_zps3a5a0070.jpg

الپائن اسکی انگ

برف پوش پہاڑی علاقوں میں اسکی انگ کے مقابلے الپائن اسکی انگ کہلاتے ہیں، الپائن اسکی انگ مغربی، مشرقی اور جنوبی یورپی علاقوں اور شمالی امریکا میں بہت مقبول ہے۔

الپائن اسکی انگ پانچ حصوں پر مشتمل ہے، یہ ڈائون ہل، سلالم، جائنٹ سلالم، سپر جائنٹ سلالم اور الپائن کمبائنڈ کہلاتے ہیں۔

ڈائون ہل: ڈائون ہل کے مقابلے پچاس کلو میٹرز نارڈک اسکی انگ کی طرز پر ہوتے ہیں، یہ ایونٹ ’’الپائن کوئن‘‘ بھی کہلاتا ہے، ڈائون ہل کے کورس (راستے) کو سرخ رنگ کے گیٹس سے آراستہ کیا جاتا ہے، جن کے درمیان آٹھ میٹرز کا فاصلہ رکھا جاتا ہے، جس میں ایک کھلاڑی140کلو میٹرز فی گھنٹہ کی رفتار سے پہاڑی سے ڈھلوان سطح کی طرف اوپر سے نیچے اسکی انگ کرتا ہے، ڈائون ہل کے لیے منتخب کیے جانے والے راستے میں آنے والے جرکس زیادہ سخت اور خشک نہیں ہونا چاہیے۔ یہ جرکس خاص طور پر بنائے جاتے ہیں۔ ضروری ہے کہ یہ کسی جگہ سے کریک نہ ہوں۔ ان راستوں میں باہر کی جانب اضافی جگہ چھوڑی جاتی ہے جو فال زون کہلاتی ہے، یہ راستے چوڑائی میں30میٹرز ہونا ضروری ہے، مقابلوں کا انسپکٹر مقابلے کے لیے بنائے جانے والے راستوں کی چوڑائی کو اگر مناسب سمجھتا ہے تو کم یا زیادہ کرواسکتا ہے۔ انسپکٹر کی تصدیق حتمی ہوتی ہے۔

سلالم: الپائن اسکی انگ کا دوسرا ایونٹ سلالم ہے، سلالم کے مقابلوں کے لیے بنائے جانے والے ٹریک پر چھڑیوں کی مدد سے قطار میں گیٹس بنائے جاتے ہیں، جن کے اوپر کے حصے پر نشانی کے طور پر سرخ رنگ کی جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، گیٹس آپس میں ایک دوسرے سے خاص فاصلے پر ہوتے ہیں۔ سلالم مقابلے میں ایک کھلاڑی کو اپنی بے پناہ تیکنیکی قابلیت او مہارت کا ثبوت دینا ہوتا ہے کہ وہ کسی طرح اپنے وجود کو کام میں لاتے ہوئے ان گیٹس کو زگ زیگ کی شکل میں عبور کرتے ہوئے گزرتا ہے، راستے کی تیزی سے بدلتی ہوئی سمتیں کھلاڑیوں کی تیکنیکی صلاحیت کا امتحان ہوتی ہیں، کیوںکہ سلالم ٹریک کی بناوٹ کے مطابق اس کی سمت کسی قدر ڈھلان سطح میں ہوتی ہیں، ایک سلالم کا مقابلہ دو رائونڈ پر مشتمل ہوتا ہے، یہ دو رائونڈز دو مختلف راستوں (ٹریکس) میں ہوتے ہیں، فاتح کا فیصلہ ان دونوں رائونڈز میں طے کردہ فاصلے کے دونوں دورانیوں کو آپس میں جمع کرنے کے بعد کیاجاتا ہے۔

 photo Wintergames10_zps1d2b1125.jpg

جائنٹ سلالم:جائنٹ سلالم مقابلوں کے لیے تیر کیے جانے والے علاقے کو سرخ اور نیلے رنگ کے گیٹس سے آراستہ کیا جاتا ہے، جن کے درمیان چار سے آٹھ میٹرز کا فاصلہ رکھاجاتا ہے اور ان کے درمیان دس میٹرز کی اضافی جگہ بھی چھوڑی جاتی ہے۔ جائنٹ سلالم کا مقابلہ ایک روز میں دو ریسوں پر مشتمل ہوتا ہے،  جو دو مختلف کورس میں ہوتی ہیں۔ کھلاڑیوں کو اجازت ہوتی ہے کہ مقابلے سے پہلے اگر وہ چاہیں تو کورس کا معائنہ کرسکتے ہیں۔ مقابلے کے آغاز کے لیے ہر کھلاڑی کو ایک منٹ30سیکنڈ کا وقت دیا جاتا ہے، مقابلے کے دوران اگر کھلاڑی کو اس سے باہر نکل جائے یا گیٹس سے نہ گزر پائے تو وہ مقابلے سے خارج ہوسکتا ہے، تاہم فوراً کورس میں آنے کی صورت میں وہ مقابلے میں برقرار رہتا ہے۔ فاتح وہ کھلاڑی ہوتا ہے جو دونوں ریسوں میں بہتر وقت کے ساتھ مقابلہ ختم کرے۔

سپر جائنٹ سلالم:الپائن اسکی انگ کا چوتھا ایونٹ سپر جائنٹ سلالم’’سپر جی‘‘بھی کہلاتا ہے، سپر جی کو جدید اسکی انگ کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ اسے ڈائون ہل اور جائنٹ سلالم کی درمیانی شکل کہا جاسکتا ہے، سپر جی کورس کی بناوٹ ڈائون ہل کے مقابلے میں قدر عمودی ہوئی ہے۔ گیٹس کی تعداد جائنٹ سلالم کے برابر ہوتی ہے، سرخ اور نیلی جھنڈیوں کے فرق سے یہ گیٹس تیار کیے جاتے ہیں۔ دونوں رنگ کی جھنڈیوں کی تعداد برابر ہوتی ہے، سپر جی مقابلہ صرف ایک ریس میں ہوتا ہے، ریس کا آغاز ڈائون ہل ریس کی طرز پر ہوتا ہے۔

سپر کمبائنڈ:سپر کمبائنڈ ڈائون ہل اور سپر جی ایونٹس پر مشتمل ہوتا ہے، کھلاڑی ان دونوں ایونٹس میں یکے بعد دیگرے حصہ لیتے ہوئے الپائن کمبائنڈ کے مقابلے دو روز میں مکمل ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔