- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
دنیا کی پہلی ملیریا ویکسین کیا ہے؟
جنیوا: گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت نے دنیا کی پہلی ملیریا ویکسین کی منظوری دے دی جس کی آزمائشیں 2019 سے تین افریقی ممالک یعنی گھانا، کینیا اور ملاوی میں جاری تھیں۔
وسیع پیمانے کی ان پائلٹ آزمائشوں میں یہ ملیریا ویکسین 23 لاکھ سے زائد افریقی بچوں کو استعمال کروائی جاچکی ہے جس سے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
ملیریا دنیا کی سب سے ہلاکت خیز بیماریوں میں سے ایک ہے جو اینوفلیز مچھر کی مادہ میں پائے جانے والے ایک طفیلیے ’’پلازموڈیم فالسیپارم‘‘ کی وجہ سے ہوتی ہے جو اس مادہ مچھر کے کاٹنے سے انسانی خون میں منتقل ہوجاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ملیریا نے 2019 میں دنیا بھر کے 22 کروڑ 90 لاکھ افراد کو متاثر کیا، جن میں چار لاکھ سات ہزار افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ ان میں بڑی تعداد کم عمر بچوں کی تھی۔
یہ ملیریا ویکسین، جس کا تکنیکی نام RTS,S/AS01 اور تجارتی نام ’’موسکویرکس‘‘ (Mosquirix) رکھا گیا ہے، برطانوی ادویہ ساز ادارے گلیکسو اسمتھ کلائن نے تیار کروائی ہے۔
اس بارے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبرئیسس کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین افریقہ میں، افریقی سائنسدانوں نے تیار کی ہے جو ایک قابلِ فخر بات ہے۔
موسکویرکس کا مکمل کورس چار خوراکوں پر مشتمل ہے جو چھوٹے انجکشن کے ذریعے 6 ہفتے سے 17 مہینے تک کے بچوں کو لگائی جاتی ہیں۔ ایسے ہر انجکشن میں دوا کی مقدار 0.5 ملی لیٹر ہوتی ہے۔
ملیریا ویکسین کی پہلی تین خوراکوں کے درمیان تیس تیس دن کا وقفہ ہوتا ہے جبکہ چوتھی خوراک ان کے 18 ماہ بعد لگائی جاتی ہے۔
بتاتے چلیں کہ یہ ویکسین 1987 میں بنالی گئی تھی لیکن اسے طویل مرحلہ وار آزمائشوں سے گزار کر، 34 سال بعد منظور کیا گیا ہے۔
اس ملیریا ویکسین کی کارکردگی صرف 30 فیصد کے لگ بھگ ہے یعنی یہ ملیریا کے باعث بیمار پڑنے اور مرنے والے افراد کی تعداد میں 30 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، اگر افریقہ میں ملیریا سے بیمار پڑنے اور مرنے والوں میں 30 فیصد کمی بھی ہوگئی تو یہ 80 لاکھ افراد کو بیماری سے، جبکہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کو مرنے سے بچانے کے مترادف بات ہوگی۔
البتہ افریقی بچوں میں ملیریا کے خطرناک اور ہلاکت خیز وبائی پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے یہ ویکسین صرف پانچ سال تک کے بچوں کےلیے منظور کی ہے۔
یہ صرف ’’پلازموڈیم فالسیپارم‘‘ طفیلیے سے پیدا ہونے والے ملیریا کے خلاف مؤثر ہے جو افریقہ کے علاوہ دنیا کے بیشتر علاقوں میں ملیریا سے بیماری اور اموات کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔
دوسرے طفیلیے ’’پلازموڈیم ویواکس‘‘ سے ملیریا کے خلاف یہ ویکسین بالکل بھی کارگر نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔