- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
آلودہ اور شوروالے شہر میں تین سالہ رہائش بھی دل کو متاثرکرسکتی ہے
کوپن ہیگن: ایک بہت بڑے سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ آلودہ اور شوروالے ایک شہر میں صرف تین سال رہنے سے بھی دل کے دورے بلکہ ہارٹ فیل کا خطرہ 43 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ کئی تحقیقات سے معلوم ہوچکا ہے کہ فضائی آلودگی سے ڈیمنشیا، مردانہ کمزوری، سانس کے امراض، توجہ اور ارتکاز میں کمی، بے اولادی اور دیگر امراض بھی بڑھنے لگتے ہیں یا ان سے متاثرہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اب ڈنمارک کی تحقیق سے آلودہ اور شور بھرے شہروں اور امراضِ قلب کے درمیان اہم تعلق دریافت ہوا ہے۔ بالخصوص شہروں میں رہنے والی 22 ہزار خواتین کو مسلسل دو عشروں تک نوٹ کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ شور سے بھی وہ متاثر ہوتی ہیں اور اس طرح ان میں ہارٹ فیل کا خطرہ 43 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
دوسری جانب آلودہ فضا اور زہریلے ذرات اور امراض کے درمیان تعلق کو بھی مدِ نظر رکھا گیا۔ ان میں موجود پی ایم 2.5 اور دیگر مہلک ذرات خون میں شامل ہوکر دل، دماغ، پھیپھڑوں اور دیگر نظام تک پہنچ سکتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ ڈھائی مائیکرون کے آلودہ ذرات بزرگوں، بچوں اور حاملہ ماؤں کو متاثرکرسکتے ہیں۔
کاروں سے خارج ہونے والی دوسری اہم گیس نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ ہے جو سانس کی نالی کو متاثرکرتی ہے۔ دمے اور سانس کے مریضوں میں یہ گیس مرض کو مزید شدید کردیتی ہیں اور الرجی کو بھی بڑھاتی ہیں۔
ہارٹ فیل ہونے کی کیفیت میں دل ٹھیک سے خون پمپ نہیں کرسکتا اور جسم میں خون کی گردش متاثرہونے سے سانس پھولنے، تھکن اور کمزوری کے حملے ہوتے ہیں، یہاں تک کہ مریض اپنے روزمرہ کام بھی نہیں کرسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آلودہ ہوا سے شریانیں تنگ اور سخت ہوتی جاتی ہیں جبکہ دماغ بھی متاثر ہوتا ہے۔
ڈنمارک کی طویل تحقیق کوپن ہیگن یونیورسٹی نے کی ہے جس کی روداد جرنل آف امریکن ہارٹ ڈیزیز نے شائع کی ہے۔ اس میں ہزاروں خواتین کو بیس سالہ مطالعے میں شامل کیا گیا تھا۔ 1990 کے عشرے سے شروع ہونے والی تحقیق 2014 میں اختتام پذیر ہوئی جس میں مختلف علاقوں میں فضائی آلودگی اور شور کا ڈیٹا لیا گیا۔ پھر ان دونوں کیفیات کی بلند مقدار کا قلبی امراض سے تعلق نوٹ کیا گیا۔
معلوم ہوا ہے کہ اگر پی ایم 2.5 کی مقدار فی مکعب میٹر پانچ مائیکروگرام تک بڑھ جائے تو اس سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 17 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار فی مکعب میٹر میں آٹھ اعشاریہ چھ مائیکروگرام پر پہنچ جائے تو ہارٹ فیل کا خدشہ مزید 10 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
اب اگر کسی علاقے میں 24 گھںٹے تک شور کی اوسط مقدار 9 ڈیسی بیل پر پہنچ جائے تو اس سے دل کے ناکام ہونے کا خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس طرح نائٹروجن آکسائیڈ، ڈھائی پی ایم اور شور جیسے تینوں عوامل بڑھنے سے مجموعی طور پر دل کے دورے کا خطرہ 40 فیصد سے بھی بڑھ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔