کرس روجرز نے ڈیوڈ وارنر کی شاگردی اختیار کرلی

اسپورٹس ڈیسک  پير 3 فروری 2014
جنوبی افریقہ سے مقابلوں کیلیے آسٹریلوی اوپنر نے جونیئر سے گر سیکھنا شروع کردیے۔ فوٹو: فائل

جنوبی افریقہ سے مقابلوں کیلیے آسٹریلوی اوپنر نے جونیئر سے گر سیکھنا شروع کردیے۔ فوٹو: فائل

جوہانسبرگ: آسٹریلوی بیٹسمین کرس روجرز نے اپنے ساتھی اوپنر ڈیوڈ وارنر کی شاگردی اختیار کرلی، وہ اپنے سے کم عمر پلیئر سے جنوبی افریقی بولنگ اٹیک کا توڑ کرنے کے گر سیکھ رہے ہیں۔

روجرز کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے میرے لیے ہر سیریز میں پرفارم کرنا بہت ضروری ہے۔ تفصیلات کے مطابق کرس روجرز 36 برس کے ہوچکے ہیں مگر ٹیسٹ کرکٹ میں بہت دیر سے موقع پانے کی وجہ سے انھیں اپنے سے کہیں جونیئر کھلاڑیوں سے مدد لینا پڑرہی ہے، اس وقت وہ جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ اسکواڈ کے ساتھ موجود اور وہاں پر باقاعدہ ساتھی اوپنر ڈیوڈ وارنر کی شاگردی اختیار کرچکے ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ وارنر کو خود جنوبی افریقہ کنڈیشنز پر مقامی ٹیسٹ اٹیک کا سامنا کرنے کا تجربہ نہیں ہیں، انھوں نے 2012-13 میں اپنے ہوم گرائونڈ ایڈیلیڈ  پر جنوبی افریقہ کے خلاف سنچری اسکور کی تھی تاہم اس کے بعد وہ اس سیریز میں بہتر کارکردگی نہیں دکھا پائے تھے۔

 photo 7_zps2c64dbaa.jpg

وارنر سے کھیلنے کا انداز کافی مختصر ہونے کے باوجود روجرز کو یقین ہے کہ وہ ان کے مشوروں سے فائدہ اٹھائیں گے، انھوں نے کہا کہ ہم دونوں ہی لیفٹ آرم اور اوپنرز ہیں، میں نے ان سے بات کی اور انھوں نے مجھے مثبت جواب دیا ہے، ان کے پاس کچھ اچھے آئیڈیاز موجود اور مجھے یقین ہے کہ ہم ان سے پہلے ٹیسٹ میں فائدہ اٹھائیںگے، بظاہر وارنر کم گو دکھائی دیتے ہیں مگرایسا ہے نہیں وہ کرکٹ پر اچھی بحث کرلیتے ہیں، مجھے ان سے بہت کچھ جاننے کا موقع ملا ہے، روجرز نے مزیدکہا کہ جب وارنر اپنے انداز میں کھیل رہے ہوں تو مجھ پر سے پریشر ختم ہوجاتا ہے اور میں خاموشی سے اپنی اننگز آگے بڑھاتا رہتا ہوں۔ کرس روجرز نے ٹیسٹ ڈیبیو 2008 میں بھارت کے خلاف کیا تھا تاہم پانچ برس بعد انھیں دوسرا ٹیسٹ انگلینڈ میں ایشز سیریز کیلیے منتخب ہوکر ملا، وہ ہوم ایشز سیریز میں دو سنچریاں بھی اسکور کرچکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی عمر میرے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، اس عمر میں آپ کو باربار موقع نہیں ملتے اس لیے میں موجودہ مواقعوں کو ہی کارآمد بنانا چاہتا ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔