- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
میٹرک امتحانات کو ڈھائی ماہ گزر گئے لیکن نتائج کا اعلان نہ ہوسکا
کراچی: میٹرک سائنس کے نتائج گذشتہ برس کی نسبت 18 روز اور اس سال کے اسٹیئرنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق ڈھائی ماہ کی تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔
وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی ہدایت پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز منصور عباس نے میٹرک بورڈ کراچی کے گریڈ 19 کے ناظم امتحانات کا عارضی چارج لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے گریڈ 18 کے ڈپٹی کنٹرولر کو دے رکھا ہے۔
محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے پابند کیا تھا کہ میٹرک بورڈ کراچی، نتائج امتحانات ختم ہونے کے 45 روز کے اندر جاری کردے۔امتحانات ختم ہوئے اب ڈھائی ماہ سے بھی زائد گزر چکے ہیں۔ میٹرک سائنس و جنرل گروپ کے نتائج کا اعلان نہ ہونے کے سبب کراچی سمیت پورے سندھ میں کالجوں میں انٹر سال اول کے داخلوں میں بھی غیر معمولی تاخیر ہوگئی ہے اور سندھ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اکتوبر کا پہلا عشرہ بھی ختم ہوگیا ہے تاہم میٹرک پاس کرنے والے طلبا اب تک انٹر سال اول میں داخلے نہیں لے سکے ہیں۔ گزشتہ برس 25 ستمبر سے انٹر سال اول کے داخلے شروع ہوگئے تھے۔
آغا خان تعلیمی بورڈ تقریبا ایک ماہ قبل میٹرک کے نتائج کا اعلان کرچکا ہے تاہم آغاخان بورڈ سے میٹرک کرنے والے سرکاری کالجوں میں داخلوں کے خواہشمند طلبا بھی ان داخلوں سے محروم ہیں اور اس طرح کراچی سمیت سندھ کے لاکھوں طلبا وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اسماعیل راہو کے غلط اور عدالتی احکامات کے برخلاف کیے گئے فیصلے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں ۔
انٹر سال کے داخلے اب بمشکل نومبر میں اور انٹر سال اول کا سیشن دسمبر میں شروع ہو پائے گا جس کے چند ماہ بعد طلبہ سے انٹر سال اول کے امتحانات بھی لے لیے جائیں گے تاہم نصاب مکمل نہیں ہو پائے گا۔ ’’ایکسپریس‘‘ نے اس معاملے پر او پی ایس پر تعینات میٹرک بورڈ کے عارضی ناظم امتحانات ظہیر الدین بھٹو سے جب نتائج میں اس غیر معمولی تاخیر کی وجہ دریافت کی تو ان کا کہنا تھا کہ نئی اسسمنٹ پالیسی میں بہت پیچیدگیاں ہیں۔
نتائج کی تیاری کے لیے کئی فارمولے بیک وقت لگائے جارہے ہیں جس سے نتائج بار بار دیکھنے پڑ رہے ہیں اور وہ خود ہر مضمون کا نتیجہ منگوا کر فارمولے کے تحت اس کی جانچ بھی کررہے ہیں جس میں وقت لگ رہا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ 20 اکتوبر سے قبل صرف میٹرک جنرل گروپ کا نتیجہ ہی دے پائیں گے۔
میٹرک سائنس کے نتیجے کے اجرا میں مزید وقت لگے گا۔ واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز کو ایسے او پی ایس افسران کو عہدوں سے ہٹانا ہے جنھیں انھوں نے خود ہی تعینات کیا تھا تاہم جن افسران کو او پی ایس پر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے تعینات کررکھا ہے انھیں فارغ نہیں کیا جارہا۔ ’’ایکسپریس‘‘ اس سلسلے میں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز منصور عباس سے رابطے کی بار بار کوشش کی مگر انھوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔