بچوں میں اسکرین تکنے کی عادت دور کی نظر کمزور کرسکتی ہے

ویب ڈیسک  پير 11 اکتوبر 2021
دو سال کے بچوں کو اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ اسکرین بالکل نہ دکھائیں فوٹو: فائل

دو سال کے بچوں کو اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ اسکرین بالکل نہ دکھائیں فوٹو: فائل

کیمبرج: ایک نئے سروے میں خبردار کیا گیا ہے کہ بالخصوص چھوٹے بچوں کو اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ سے دور رکھیں کیونکہ مسلسل اسکرین تکنے سے ان میں مائیوپیا یعنی دور کی نظر متاثر ہونے کا امکان 80 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

ممتاز طبی تحقیقی جریدے لینسٹ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کیمبرج میں واقع اینجلیا رسکِن یونیورسٹی نے تین ماہ سے لے کر 33 برس تک کے افراد لگ بھگ تین ہزار افراد کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے ایک سوالنامے میں ان سے اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ کی اسکرین دیکھنے کے متعلق سوالات کئے اور بینائی کے ٹیسٹ کئے ہیں۔

انکشاف ہوا کہ بالخصوص بچے جب کمپیوٹر اسکرین کے ساتھ ساتھ اسمارٹ فون کا استعمال بھی شروع کردیں تو دور کی نگاہ کمزور ہونے کا خطرہ 80 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جبکہ صرف اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ کا استعمال بڑھ جائے تو اس سے یہ خطرہ دیگر کے مقابلے میں 30 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

2019 میں عالمی ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا تھا کہ دو سال سے کم عمر کےبچوں کے ہاتھ میں ہرگز فون نہیں دیا جائے کیونکہ اس دوران بچوں کی نظر اور بصارت کی تشکیل ہورہی ہوتی ہے۔ تاہم خبردار کیا گیا کہ دو سال سے پانچ برس تک کےبچوں کو صرف اور صرف ایک گھنٹے تک ہی اسکرین کے سامنے رکھا جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بصارت کے کئی پہلو پانچ برس تک بنتے رہتے ہیں۔

لیکن سروے میں معلوم ہوا کہ صرف برطانیہ میں سینساس وائڈ سینٹر کی تحقیق کے مطابق 2000 خاندان ایسے تھے جہاں بچے ایک ہفتے میں 23 گھنٹوں تک اسکرین پر نظریں گاڑے رکھتے تھے۔

بعد ازاں کووڈ 19 وبا کے دوران بچوں کی تعداد اور خود ان کے فون تکنے کے اوقات بڑھنے لگے۔ اس کی وجہ باہر نکلنے پر پابندی اور دوسری جانب آن لائن تعلیم قرار دی گئی ہے۔ شاید پاکستان میں بھی حالات اس سے مختلف نہ ہوں گے کیونکہ والدین بچوں کو فوری طور پر اسمارٹ فون تھما کر خود بری الذمہ ہورہے ہیں۔

اس تحقیق کے مصنف اور آنکھوں کے ماہر پروفیسر رابرٹ بورن کہتے ہیں کہ ہزاروں بچوں سے حاصل شدہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کس طرح بچوں کی بصارت متاثر کررہے ہیں بلکہ نوعمروں میں دور کی نگاہ کمزور کررہے ہیں۔ اس طرح اسکرین کے آنکھوں پر منفی اثرات کا تعلق بالکل واضح ہوچکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔