باغیچے میں رکھے معمولی مجسمے قدیم مصری نوادرات نکلے

ویب ڈیسک  منگل 12 اکتوبر 2021
برطانوی گھر میں رکھے دو مجسمے درحقیقت قدیم فراعین سے تعلق رکھتے ہیں جو پانچ کروڑ روپے سے زائد میں فروخت ہوئے ہیں۔ فوٹو: میٹرو

برطانوی گھر میں رکھے دو مجسمے درحقیقت قدیم فراعین سے تعلق رکھتے ہیں جو پانچ کروڑ روپے سے زائد میں فروخت ہوئے ہیں۔ فوٹو: میٹرو

 لندن: برطانیہ کے ایک گھر کے باغیچے میں عرصے سے رکھے دو مجسمے درحقیقت پانچ ہزار سال قدیم مصری نوادرات نکلے جن کی مالیت دو لاکھ اکتالیس ہزار برطانوی پاؤنڈ ہے۔ اس کی قیمت پاکستانی روپوں میں پانچ کروڑ 60 لاکھ روپے بنتی ہے۔

یہ مجسمے مصری مجسمے ابوالہول کی طرح تراشے گئے ہیں۔ ابوالہول کا مجسمہ اس وقت قاہرہ کے مشہور میدانِ اہرام میں موجود ہے جس کا چہرہ انسانی اور دھڑ کسی حیوان (غالباً شیر) کا ہے۔ گھر کے مالکان کا خیال ہے کہ یہ ابوالہول کے مجسمے کی نقل ہے جو غالباً اٹھارویں یا انیسویں صدی میں تراشے گئے تھے لیکن اب معلوم ہوا کہ انہیں پانچ ہزار برس قبل مصر میں بنایا گیا تھا۔

ایک مجسمے کی لمبائی 110 سینٹی میٹر ہے اور اسے لندن کے مشہور مینڈر نیلام گھر میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔ دوسو پاؤنڈ سے شروع ہونے والی بولی پندرہ منٹ میں اس وقت ختم ہوگئی جب وہ دو لاکھ چالیس ہزار پاؤنڈ تک جاپہنچی۔

نیلام گھر کے مطابق مجسمے بہت بری حالت میں ہیں اور ایک مالک نے ٹوٹ پھوٹ کو دور کرنے کے لئے اس پر سیمنٹ لگادیا تھا جس سے مجسمہ مزید بدنما ہوگیا اوراس کی قدر کم ہوچکی ہے۔ تاہم اسے اب مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔