- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
ہمالیہ میں پائی جانے والی پھپھوندی کینسر کے خلاف بھی مؤثر ثابت
آکسفورڈ: ہمالیائی خطوں میں ایک خوش رنگ فنگس سینکڑوں برس سے طبی مقاصد کے لیے استعمال ہورہی ہے اور اب اس سے کیموتھراپی کی ایک نئی دوا کشید کی گئی ہے جو روایتی ادویہ سے 40 گنا زائد مؤثر اور طاقتور ہوسکتی ہے۔ یہ فنگس چین میں پہلے ہی کئی بیماریوں میں استعمال ہوتی رہی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے نیوکانا نامی بایوفارماسیوٹیکل کمپنی کے تعاون سے ایک مرکب کشید کیا ہے جسے کورڈائی سیپن کا نام دیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ اندرونی سوزش اور سرطان کے لیے پہلے بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔ لیکن اس کی افادیت اتنی زیادہ نہیں رہتی۔
کورڈائی سیپن نامی کیمیکل میں خرابی یہ ہے کہ خون میں جاکر اس کے شیرازہ بکھرنے سے افادیت کم ہوجاتی ہے۔ ایک خامرہ (اینزائم) اے ڈی اے اسے توڑڈالتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود کورڈائی سیپن کا کچھ حصہ بچ رہتا ہے جسے ایک نیوکلیوسائڈ ٹرانسپورٹر کی بدولت سرطانی خلیات تک پہنچاتا ہے۔ خلئے میں پہنچ کر یہ کیمیکل اینٹی کینسر تھری ڈی اے ٹی پی میٹابولائٹس میں ڈھل جاتا ہے۔ اس مرحلے پر فنگس کارآمد تو تھی مگر اس کی افادیت کم تھی۔
کورڈائی سیپِن کا اثر بڑھانے کے لیے ماہرین نے ایک نئی ٹیکنالوجی پیش کی ہے جسے ’پروٹائیڈ‘ ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا ہے۔ مرکب میں بعض کیمیکل شامل کرکے اسے مضبوط بنایا جاتا ہے جس کے بعد کورڈائی سیپِن خون کے بہاؤ میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوتا۔ اس طرح کیمیکل سیدھا کینسر کے خلیات پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس طرح سرطانی خلیات پر گہرا وار پڑتا ہے کیونکہ اس موقع پر کیمیکل کی افادیت بہت بڑھ جاتی ہے۔
کورڈائی سیپِن کی اس تبدیل شدہ قسم کو این یو سی 7738 کا نام دیا گیا ہے۔ جب اس پر تجربات کئے گئے تو معلوم ہوا ہے کہ اب اس دوا کی تاثیر کم سے کم 40 گنا تک بڑھ چکی ہے۔ فیز ون ٹرائل ابھی جاری ہے جن سے امید افزا نتائج ملے ہیں جبکہ بہت جلد فیز ٹو طبی ٹرائل بھی شروع کئے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔