- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
کائنات کا سب سے بڑا تھری ڈی نقشہ عوام کےلیے پیش کردیا گیا
جنیوا: سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں نے کائنات کا سب سے بڑا تھری ڈی نقشہ عوام کےلیے پیش کردیا ہے جس کے ذریعے آپ بھی گھر بیٹھے عالمی خلائی اسٹیشن، چاند اور نظامِ شمسی کے سیاروں سے لے کر دور دراز کہکشاؤں کی سیر اس طرح کرسکیں گے کہ جیسے آپ خود وہاں موجود ہوں۔
’’ورچوئل رئیلیٹی یونیورس پروجیکٹ‘‘ (VIRUP) نامی اس منصوبے کے تحت ایک اوپن سورس سافٹ ویئر بنایا گیا ہے جو بڑی بڑی زمینی اور خلائی دوربینوں کے ان گنت مشاہدات اور اعداد و شمار کو یکجا کرتے ہوئے انہیں سہ جہتی (تھری ڈی) منظر کی صورت دیتا ہے۔
اس منظر کو ورچوئل رئیلیٹی ہیڈسیٹ، تھری ڈی چشموں والے پینورامک سنیما، گنبد جیسی پلانٹیریم اسکرین یا سپاٹ کمپیوٹر اسکرین پر بھی آسانی سے دیکھا جاسکے گا۔
یہ سافٹ ویئر لوزین، سوئٹزرلینڈ کے مشہور تحقیقی ادارے ’’ای پی ایف ایل‘‘ کے ماہرین نے برسوں کی محنت سے تیار کیا ہے جو مفت ہونے کے علاوہ اوپن سورس بھی ہے۔
مطلب یہ کہ اگر آپ پروگرامر ہیں تو اس سافٹ ویئر کا سورس کوڈ مفت میں ڈاؤن لوڈ کرکے اسے اپنی ضرورت کے مطابق تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ سافٹ ویئر صرف عوام کےلیے ہی نہیں بلکہ سائنسداں اور ماہرینِ فلکیات بھی بغیر کوئی معاوضہ دیئے اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے اور اپنی تحقیق میں مدد لے سکیں گے۔
اس سافٹ ویئر کی تیاری میں دنیا کے 8 بڑے فلکیاتی ڈیٹا بیسز سے استفادہ کیا گیا ہے جن میں ہزاروں ماورائے شمسی سیاروں (ایگزوپلینٹس)، کروڑوں کہکشاؤں اور خلائی اجسام کے علاوہ ہماری ملکی وے کہکشاں میں روشنی کے ڈیڑھ ارب سے زائد منبعوں (سورسز) سے متعلق معلومات جمع ہیں۔
آنے والے برسوں میں یہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ بھی کیا جاتا رہے گا اور اس میں ہمارے نظامِ شمسی میں گردش کرتے ہوئے لاکھوں شہابیوں کے علاوہ دیوقامت سحابیوں (نیبولا) اور دور دراز پلساروں (نیوٹرون ستاروں) سے متعلق ڈیٹا بیس بھی شامل کیے جائیں گے۔
گزشتہ روز اس سافٹ ویئر کا بی-ٹا ورژن جاری کیا گیا ہے جو ونڈوز اور لینکس آپریٹنگ سسٹمز کےلیے ہے۔ میک آپریٹنگ سسٹمز کےلیے یہ سافٹ ویئر کچھ عرصے بعد جاری کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔