- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
طالبان کا مذاکرات کی نگرانی اور طریقہ کار طے کرنے کیلئے 9 رکنی سیاسی شوری کا اعلان
میرانشاہ: تحریک طالبان پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کی نگرانی اور طریقہ کار طے کرنے کے لئے 9 رکنی سیاسی شوری کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے سینیر اینکر پرسن جاوید چوہدری سے بات کرتے ہوئے تحریک طالبان کے رہنما احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے قاری شکیل کی سربراہی میں 9 رکنی سیاسی شوریٰ کا اعلان کیا گیا ہے جس میں اعظم طارق، مولانا امیر اسلام، کمانڈر احمد (شینا باجوڑی)، انور گنڈا پوری، امیر کوئٹہ پیر صاحب، مولانا عبداللہ، یاسر اور کمانڈر پشتون شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 رکنی سیاسی شوریٰ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے سارے عمل کی نگرانی اور طریقہ کار طے کرے گی۔
احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ ابھی تک ہماری جانب سے حکومت کے سامنے کوئی مطابہ پیش نہیں کیا گیا، طالبان کے مطالبات کے حوالے سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی مطالبات کی فہرست سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی میں حکومت کا صرف ایک رکن شامل ہے جب کہ ہماری طرف سے بھی 5 رکنی کمیٹی غیر طالبان پر مشتمل ہے، جس قسم کی کمیٹی حکومت نے بنائی ہے ہم نے بھی ویسی ہی کمیٹی تشکیل دی اگر حکومت کی جانب سے حکومتی اراکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جاتی تو ہم بھی طالبان کے اراکین پر مشتمل کمیٹٰی بناتے۔
احسان اللہ احسان نے مزید کہا کہ جب حکومت کی طرف سے حکومتی اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی تو ہم اپنے نمائندوں کو ان کے سامنے بٹھا کر مذاکرات کریں گے لیکن جب تک حکومت موجودہ کمیٹی کے تحت مذاکرات کرے گی اس وقت تک ہماری نمائندگی مولانا سمیع الحق، پروفیسر ابراہیم، مولانا عبدالعزیز، عمران خان اور مفتی کفایت اللہ ہی کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔