بیروت میں حزب اللہ کی ریلی کے قریب فائرنگ میں 6 افراد ہلاک

ویب ڈیسک  جمعرات 14 اکتوبر 2021
لبنانی وزیر اعظم نجیب میکاتی کا امن کی بحالی اور پُر تشدد کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم۔(فوٹو: اے ایف پی)

لبنانی وزیر اعظم نجیب میکاتی کا امن کی بحالی اور پُر تشدد کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم۔(فوٹو: اے ایف پی)

بیروت: لبنانی دارلحکومت بیروت میں قصرالعدل کے سامنے مظاہرین کی ریلی کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 6 افراد ہلاک جب کہ 30 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

لبنان ریڈکراس کے مطابق اس ریلی کا انعقاد حزب اللہ اور امل تحریک کی جانب سے کیا گیا تھا، ریلی کے شرکا قصر العدل کے سامنے جمع ہوکر گزشتہ سال بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کی تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ جج طارق بطار پر سیاسی جانب داری کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ تاہم اس مقام سے کچھ فاصلے پر ہونے والی فائرنگ کی آوازوں سے مشتعل مظاہرین منتشر ہوگئے, جس کے بعد علاقے میں حکومت  کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان تصادم شروع ہوگیا جو گزشتہ کئی گھنٹوں سے جاری ہے۔

https://twitter.com/SaadAbedine/status/1448605860763213826?s=20

الجزیرہ کے مطابق ابھی تک فائرنگ کرنے والے افراد کی شناخت اور ان کی سیاسی وابستگی واضح نہیں ہے۔ تاہم فوج نے قصر العدل اور اطراف کے علاقوں کو گھیرے میں لے کر فائرنگ میں ملوث افراد کی تلاش شروع کردی ہے۔ جب کہ لبنانی وزیر اعظم نجیب میکاتی نے امن بحال کرنے اور پر تشدد کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔

لبنانی فوج کے سربراہ سمیرگیگیا نے اس واقعے کی مذمت کی ہے، لیکن حزب اللہ اور امل کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کا جواب نہیں دیا۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کے استعمال سے شہریوں کی جان کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

بیروت سے الجریزہ کی رپورٹر زینا خودر کا کہنا ہے کہ بظاہر تو یہ دو جماعتوں کے ہمدردوں کے درمیان جنگ لگ رہی ہے، کچھ دیر قبل تک ہم اس علاقے میں داخل نہیں ہوسکتے تھے کیوں کہ یہاں گزشتہ پانچ گھنٹوں سے راکٹ، دھماکوں اور فائرنگ  کی آوازیں آرہی تھی۔ تاہم لبنانی فوج کی تعیناتی کے بعد سے  صورت حال میں تھوڑی بہتری آئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔