- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
جیلی دار مادّے سے سخت جان جراثیم کا خاتمہ
اسٹاک ہوم: سویڈن کے سائنسدانوں نے ایک ایسا جیلی دار مادّہ ایجاد کرلیا ہے جو ایسے ڈھیٹ جراثیم کو بھی ہلاک کرسکتا ہے جن کے خلاف اینٹی بایوٹکس بھی مؤثر ثابت نہیں ہوتیں۔
اس طرح کے ہلکے پھلکے جیلی دار مادّوں کو تکنیکی زبان میں ’’ہائیڈروجیل‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ ان کا بیشتر حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ وہ کسی ٹوتھ پیسٹ یا جیلی کی طرح بہت نرم ہوتے ہیں۔
نیا ہائیڈروجیل کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ، کے ٹی ایچ رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور کیرولنسکا یونیورسٹی ہاسپٹل کے ماہرین نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اس ہائیڈروجیل میں کوئی اینٹی بایوٹک شامل نہیں۔ یہ ایسی خاصیت ہے جو اب تک کسی دوسرے جراثیم کش ہائیڈروجیل میں موجود نہیں۔
’’جرنل آف امریکن کیمیکل سوسائٹی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، یہ جیلی دار مادّہ ایک طرف ڈھیٹ اور سخت جان جراثیم کا خاتمہ کرتا ہے تو دوسری جانب ہمارے مدافعتی نظام (امیون سسٹم) کو بھی انفیکشنز کے خلاف مضبوط بناتا ہے۔
اس ہائیڈروجیل کی تیاری میں ’’ڈیڈرائیٹک میکرومالیکیولز‘‘ کہلانے والے خصوصی پولیمرز استعمال کیے گئے ہیں جو زہریلے نہیں ہوتے۔
یہ بڑی جسامت والے سالمات (مالیکیولز) ہیں جو درخت کی شاخوں کی طرح آپس میں جڑے ہوتے ہیں۔
جب ان پولیمرز کا اسپرے زخم پر چھڑکا جاتا ہے تو یہ فوری طور پر ہائیڈروجیل کی شکل میں آجاتے ہیں اور زخم کے گرد حفاظتی حصار بناتے ہوئے اسے گرد و غبار سے بچاتے ہیں۔
ہائیڈروجیل میں موجود پولیمرز تیزی سے جراثیم کو ہلاک کرنے لگتے ہیں لیکن ان کا طریقہ کار اینٹی بایوٹکس سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔
اسی کے ساتھ یہ پولیمرز متاثرہ مقام پر جسمانی خلیوں سے اُن خاص سالموں (پیپٹائیڈز) کی پیداوار میں اضافہ بھی کرتے ہیں جن میں قدرتی طور پر جرثوموں کو ہلاک کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
اس دو طرفہ حملے کے سامنے سخت جان اور ڈھیٹ قسم کے جراثیم بھی ٹھہر نہیں پاتے اور تیزی سے ختم ہوتے چلے جاتے ہیں۔
نئے ہائیڈروجیل کو اب تک دو اقسام کے ایسے جرثوموں کے خلاف کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے جو مروجہ اینٹی بایوٹکس کے خلاف زبردست مزاحمت پیدا کرچکے ہیں۔
کئی بار استعمال کے بعد بھی ان جرثوموں کے خلاف ہائیڈروجیل کی تاثیر جوں کی توں برقرار رہی۔
امید ہے کہ اس ہائیڈروجیل کے استعمال سے زخموں مندمل کرنے والی، نئی جراثیم کش پٹیاں بھی تیار کرلی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔