- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
جیلی دار مادّے سے سخت جان جراثیم کا خاتمہ
اسٹاک ہوم: سویڈن کے سائنسدانوں نے ایک ایسا جیلی دار مادّہ ایجاد کرلیا ہے جو ایسے ڈھیٹ جراثیم کو بھی ہلاک کرسکتا ہے جن کے خلاف اینٹی بایوٹکس بھی مؤثر ثابت نہیں ہوتیں۔
اس طرح کے ہلکے پھلکے جیلی دار مادّوں کو تکنیکی زبان میں ’’ہائیڈروجیل‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ ان کا بیشتر حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ وہ کسی ٹوتھ پیسٹ یا جیلی کی طرح بہت نرم ہوتے ہیں۔
نیا ہائیڈروجیل کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ، کے ٹی ایچ رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور کیرولنسکا یونیورسٹی ہاسپٹل کے ماہرین نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اس ہائیڈروجیل میں کوئی اینٹی بایوٹک شامل نہیں۔ یہ ایسی خاصیت ہے جو اب تک کسی دوسرے جراثیم کش ہائیڈروجیل میں موجود نہیں۔
’’جرنل آف امریکن کیمیکل سوسائٹی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، یہ جیلی دار مادّہ ایک طرف ڈھیٹ اور سخت جان جراثیم کا خاتمہ کرتا ہے تو دوسری جانب ہمارے مدافعتی نظام (امیون سسٹم) کو بھی انفیکشنز کے خلاف مضبوط بناتا ہے۔
اس ہائیڈروجیل کی تیاری میں ’’ڈیڈرائیٹک میکرومالیکیولز‘‘ کہلانے والے خصوصی پولیمرز استعمال کیے گئے ہیں جو زہریلے نہیں ہوتے۔
یہ بڑی جسامت والے سالمات (مالیکیولز) ہیں جو درخت کی شاخوں کی طرح آپس میں جڑے ہوتے ہیں۔
جب ان پولیمرز کا اسپرے زخم پر چھڑکا جاتا ہے تو یہ فوری طور پر ہائیڈروجیل کی شکل میں آجاتے ہیں اور زخم کے گرد حفاظتی حصار بناتے ہوئے اسے گرد و غبار سے بچاتے ہیں۔
ہائیڈروجیل میں موجود پولیمرز تیزی سے جراثیم کو ہلاک کرنے لگتے ہیں لیکن ان کا طریقہ کار اینٹی بایوٹکس سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔
اسی کے ساتھ یہ پولیمرز متاثرہ مقام پر جسمانی خلیوں سے اُن خاص سالموں (پیپٹائیڈز) کی پیداوار میں اضافہ بھی کرتے ہیں جن میں قدرتی طور پر جرثوموں کو ہلاک کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
اس دو طرفہ حملے کے سامنے سخت جان اور ڈھیٹ قسم کے جراثیم بھی ٹھہر نہیں پاتے اور تیزی سے ختم ہوتے چلے جاتے ہیں۔
نئے ہائیڈروجیل کو اب تک دو اقسام کے ایسے جرثوموں کے خلاف کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے جو مروجہ اینٹی بایوٹکس کے خلاف زبردست مزاحمت پیدا کرچکے ہیں۔
کئی بار استعمال کے بعد بھی ان جرثوموں کے خلاف ہائیڈروجیل کی تاثیر جوں کی توں برقرار رہی۔
امید ہے کہ اس ہائیڈروجیل کے استعمال سے زخموں مندمل کرنے والی، نئی جراثیم کش پٹیاں بھی تیار کرلی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔