- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
سندھ کے بچے غذائی قلت، کمزوری اور پست قامت میں سرِفہرست
کراچی: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بچوں میں بھوک اور غذائی قلت سے کم وزن اور کوتاہ قد کی شرح صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ ہے۔
اگرچہ یہ تحقیق 2018 اور 2014 میں کی جاچکی ہے لیکن اس ضمن میں مزید کچھ شہادتیں سامنے آئی ہیں۔ نیچر سائنٹفک رپورٹس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سندھ کے بچوں میں بھوک سے اپنی عمر کے لحاظ سے چھوٹے قد (اسٹنٹنگ) اور گوشت پوست کی کمی (ویسٹنگ) کا پروپونسٹٰی اسکور میچنگ طریقے سے جائزہ لیا گیا ہے۔
تحقیق میں صوبہ سندھ کے 28 اضلاع کے شہروں اور دیہاتوں کے 19500 گھرانوں میں پانچ سال تک کے ہزاروں بچوں کا ڈیٹا لیا گیا ہے۔ کل 7781 بچوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ان میں 5685 بچے اپنی عمرکے لحاظ سے پورے قد پر ملے جن کا وزن اور جسامت بھی نارمل تھی۔ لیکن 2095 بچے ایسے ملے جن کی پیدائش کے وقت وزن اور جسامت کم تھی اور یہ رحجان پانچ برس کی عمر تک برقرار رہا۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دورانِ حمل خود ماں کی غذا اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور پانچ سال سے کم عمر جن بچوں کا اوسط قد، وزن اور جسامت معمول سے کم تھی وہ بچے عین اسی کیفیت کے ساتھ پیدا ہوئے تھے۔ ثابت ہوا کہ پیدائش کے وقت کم وزنی بچے ہی ویسٹنگ اور اسٹنٹنگ کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق صوبہ سندھ میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں درمیانے درجے کی ویسٹنگ کی شرح 21 فیصد اور شدید درجے کی جسمانی کمزوری یا سوکھے پن کی شرح 6 فیصد ہے۔ جبکہ 10 فیصد بچے ایسے ہیں جو بدقسمتی سے ویسٹنگ اور اسٹنٹنگ دونوں سے ہی متاثر ہیں۔
تاہم مقالہ نگاروں نے اعتراف کیا ہے کہ اس میں سے بہت سا ڈیٹا پرانا ہے جو 2014 کے سروے سے حاصل کیا گیا ہے جبکہ ماں کے وزن، قد اور جسامت کی دیگر تفصیلات بھی نہیں مل سکی ہیں۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بھر میں بچوں میں بونا پن اور کمزوری کے عوامل میں کئی فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کےبچوں میں چھوٹے قد اور وزن میں کمی کو دور کرنے لیے حکومتِ سندھ کو عالمی بینک کی جانب سے حال ہی میں مالی امداد بھی دی گئی ہے۔
ماہرین نے زور دے کر کہا ہے کہ بالخصوص سندھ حکومت اس ضمن میں بچے کے پہلے 1000 دن کا خصوصی پروگرام بنائیں اور ان میں مدتِ حمل کے نو ماہ بھی شامل کرے تاکہ ماں اور بچے کی صحت، بڑھوتری اور بقا کو لازمی بنایا جاسکے۔
یہ تحقیق نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شعبہ معاشیات کے اسکالر، فیصل عباس، ہیلتھ سروسز اکادمی کے رمیش کمار، جامعہ چترال کے طاہر محمود اور بنکاک میں کالج آف پبلک ہیلتھ سے وابستہ رتنا سمرونگتونگ نے کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔