- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
بھارت میں بھوک اور کم خوراکی کی شرح پاکستان اور بنگلہ دیش سے تجاوز کرگئی
جرمنی: جب بھوک اور غذائی قلت کی بات ہوتو بھارت میں اس کی شرح بڑھتے بڑھتے یہاں تک جاپہنچی ہے کہ وہاں بھوک کا مسئلہ نیپال، پاکستان اور بنگلہ دیش سے بھی گھمبیر اور بدتر ہوگیا ہے۔
اس ضمن میں ہر سال گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) کی رپورٹ جاری کی جاتی ہے جس میں تمام ممالک میں بھوک اور غذائی قلت کا جائزہ لے کر اس کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ 116 ممالک میں بھارت کا نمبر 101 ہے جو آخری بدترین ملک سے صرف 15 درجے ہی اوپر ہے۔
جی ایچ آئی اسکور میں سب سے بلند چین، برازیل، کویت سمیت دیگر اٹھارہ ممالک شامل ہیں جن کا نمبر پانچواں ہے۔ یہ رپورٹ آئرلینڈ اور جرمنی کے اداروں نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے جس میں بھارت میں بھوک کی شرح کو ’خطرے کی گھنٹی‘ قرار دیا گیا ہے۔
2020 میں 107 ممالک میں بھارت کا نمبر 94 تھا اور اب 116 ملکوں کی فہرست میں گرکر 101 پر جاپہنچا ہے۔ اسی طرح جی ایچ اسکور کی شرح بھی کم ہوئی ہے جو سال 2000 میں 38.8 تھی اور 2012 اور 2021 میں بالترتیب 28.8 اور 27.5 ہوچکی ہے۔
اس مطالعے میں چار اہم عوامل کو دیکھا جاتا ہے جن میں ناکافی غذا، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں بونا پن اور غذائی قلت، چھوٹا قدم اور پانچ سال کی عمر تک پہنچتے ہوئے بچوں میں اموات کی شرح کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ بھارت میں یہ شرح بھی بہت متاثر ہوئی ہے۔
اب اس فہرست میں 116 ممالک میں پاکستان کا نمبر 92، نیپال کا نمبر 76، بنگلہ دیش بھی 76 اور میانمار 71 ویں نمبر پر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ممالک اپنے شہریوں کی بھوک مٹانے اور فاقہ دورکرنے میں بھارت سے کہیں آگے اور بہتر ہیں۔ تاہم پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی شرح پر بھارت نے قابو پانے کی کوشش کی ہے اور اسے کچھ کامیابیاں بھی ملی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔