- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
وزیراعظم کو غیرملکی سربراہان سے ملے تحائف بتانے کے لیے 11 نومبر تک کی مہلت
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کو غیرملکی سربراہان سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات بتانے کے لیے 11 نومبر تک کی مہلت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ وزیر اعظم کو غیرملکی سربراہان سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات بتانے سے متعلق درخواست کے خلاف حکومتی اپیل پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے توشہ خانہ کیس میں عدالتی معاونت کے لیے مزید وقت مانگا ہے، عدالت 11 نومبر کو وزیر اعظم عمران خان کے توشہ خانہ تحائف کیس کی سماعت کرے گی۔
وفاقی حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف پبلک کرنے کا حکم چیلنج کررکھا ہے، گزشتہ سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے تھے کہ حکمرانوں کو ملنے والے تحائف ان کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں، اگر کوئی دفاعی تحفہ ہو بے شک نہ بتائیں لیکن ہر تحفے کو پبلک کرنے پر پابندی کیوں؟ اگر کسی ملک نے ہار تحفے میں دیا تو پبلک کرنے میں کیا حرج ہے ؟ حکومت دیگر ممالک سے ملنے والے تحائف نہ بتا کر کیوں شرمندہ ہورہی ہے؟ حکومت کو چاہیے گزشتہ دس سالوں کے تحائف پبلک کردے۔ حکومت یہ بھی بتائے کہ کتنے تحائف کا ایف بی آر سے تخمینہ لگوایا ؟۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔