- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
افغان پناہ گزینوں کے بھیس میں آنے والے داعش جنگجو خطے کیلیے خطرہ بن سکتے ہیں، روس
ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ شمالی افغانستان سے 2 ہزار کے قریب خطرناک داعش جنگجوؤں کے روس سمیت سابق سویت یونین ممالک میں داخل ہوکر دہشت گردی کی کارروائی کرسکتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے سابق سویت یونین سے آزاد ہونے والے ممالک کے سربراہان کے اجلاس سے خطاب میں داعش جنگجوؤں کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے 2 ہزار کے قریب داعش کے خطرناک جنگجو شمالی افغانستان سے فرار ہوچکے ہیں۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ جنگجو پناہ گزینوں کے بھیس میں سابق سویت یونین کے ممالک میں داخل ہوکر دہشت گردی کی کارروائی کرسکتے ہیں۔
روس کے صدر نے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے سابق سویت یونین کے ممالک کے سربراہان کو تجویز دی کہ آپس میں روابط میں اضافے اور انٹیلی جنس شیئرنگ کا ازسر نو نیٹ ورک بنایا جائے۔
قبل ازیں روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں طالبان حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ داعش کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔